"حماس" کے اقدامات فلسطینی عوام کی نمائندگی نہیں کرتے: فلسطینی صدر

فلسطینی صدر محمود عباس (رائٹرز)
فلسطینی صدر محمود عباس (رائٹرز)
TT

"حماس" کے اقدامات فلسطینی عوام کی نمائندگی نہیں کرتے: فلسطینی صدر

فلسطینی صدر محمود عباس (رائٹرز)
فلسطینی صدر محمود عباس (رائٹرز)

فلسطینی نیوز ایجنسی (وفا) نے اطلاع دی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ "حماس" کی پالیسیاں اور اقدامات فلسطینی عوام کی نمائندگی نہیں کرتے۔

جیسا کہ انہوں نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کے ساتھ ایک کال کے دوران کہا کہ، صرف فلسطین لبریشن آرگنائزیشن "فلسطینی عوام کی واحد جائز نمائندہ" ہے۔ ایجنسی نے کہا کہ، "صدر نے زور دیا کہ وہ دونوں اطراف میں شہریوں کی ہلاکت کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ دونوں اطراف کے شہریوں، قیدیوں اور زیر حراست افراد کی رہا کیا جائے۔"

پیر-01 ربیع الثاني 1445ہجری، 16 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16393]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]