سلامتی کونسل غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو منظور کرانے میں ناکام

اس قرار داد کو روس نے پیش کیا... جب کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے اسے مسترد کر دیا

 غزہ کی پٹی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس (ای پی اے)
 غزہ کی پٹی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس (ای پی اے)
TT

سلامتی کونسل غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو منظور کرانے میں ناکام

 غزہ کی پٹی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس (ای پی اے)
 غزہ کی پٹی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس (ای پی اے)

سلامتی کونسل آج منگل کے روز غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی روسی قرارداد کو منظور کرانے میں ناکام رہی۔ "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، سیشن کے چیئرمین نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے سلامتی کونسل میں روسی منصوبے کے خلاف ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے۔

یہ منصوبہ 15 رکنی کونسل سے کم از کم مطلوبہ نو ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اس قرارداد کے حق میں پانچ اور مخالفت میں چار ووٹ آئے جبکہ چھ ارکان نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔

سلامتی کونسل میں روس کے مندوب نے کونسل کے سامنے اپنے خطاب میں کہا کہ اس منصوبے کا مقصد "باعزت" انداز میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے اس منصوبے کے بارے میں کوئی تعمیری تجاویز پیش نہیں کیں۔ روسی مندوب نے سلامتی کونسل کو "مغربی وفود کی خود غرضی کے تحت یرغمال" قرار دیا۔ (...)

منگل-02 ربیع الثاني 1445ہجری، 17 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16394]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]