یمنی "صدارتی قیادت" کا وفد حوثیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے

سعودی عرب امن کی حمایت کے لیے غیر معمولی کوششیں کر رہا ہے: یمن کے نائب صدر کا "الشرق الاسط" کو بیان

یمنی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر ریاض میں "الشرق الاوسط" کے ہیڈ آفس پہنچنے پر (تصویر از: ترکی العقیلی)
یمنی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر ریاض میں "الشرق الاوسط" کے ہیڈ آفس پہنچنے پر (تصویر از: ترکی العقیلی)
TT

یمنی "صدارتی قیادت" کا وفد حوثیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے

یمنی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر ریاض میں "الشرق الاوسط" کے ہیڈ آفس پہنچنے پر (تصویر از: ترکی العقیلی)
یمنی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر ریاض میں "الشرق الاوسط" کے ہیڈ آفس پہنچنے پر (تصویر از: ترکی العقیلی)

یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر میجر جنرل فرج البحسنی نے اعلان کیا ہے کہ کونسل نے ان کے مذاکراتی وفد کے ناموں کی منظوری دے دی ہے جو آئندہ کسی بھی مذاکرات میں حوثیوں سے ملاقات کرے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ترقی کا حصول صرف امن کی راہ کو اپنا کر ہی ہوگا، جیسا کہ قانونی حکومت یمنی عوام کے مفاد میں اسے اپنائے ہوئے ہے، ناں کہ کمزور رہ کر۔

البحسنی نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ انٹرویو میں تصدیق کی کہ سعودی عرب اور سلطنت عمان کی قیادت میں امن کے حصول کے لیے کوششیں زور و شور سے جاری ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت زیر بحث روڈ میپ کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بھرپور حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے روڈ میپ کی خصوصیات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ بندی، حالات کو معمول پر لانے، شہریوں کی سہولت کے لیے سڑکوں، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کو کھولنے سے متعلق ہے۔

البحسنی نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب یمن میں امن عمل میں پیش رفت کے لیے روڈ میپ تک پہنچنے کی خاطر غیر معمولی کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ملک میں امن کے حصول کی طرف بڑھنے والے تمام اقدامات میں سعودی فریق کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔(...)

بدھ-03 ربیع الثاني 1445ہجری، 18 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16395]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]