یمنی "صدارتی قیادت" کا وفد حوثیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے

سعودی عرب امن کی حمایت کے لیے غیر معمولی کوششیں کر رہا ہے: یمن کے نائب صدر کا "الشرق الاسط" کو بیان

یمنی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر ریاض میں "الشرق الاوسط" کے ہیڈ آفس پہنچنے پر (تصویر از: ترکی العقیلی)
یمنی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر ریاض میں "الشرق الاوسط" کے ہیڈ آفس پہنچنے پر (تصویر از: ترکی العقیلی)
TT

یمنی "صدارتی قیادت" کا وفد حوثیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے

یمنی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر ریاض میں "الشرق الاوسط" کے ہیڈ آفس پہنچنے پر (تصویر از: ترکی العقیلی)
یمنی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر ریاض میں "الشرق الاوسط" کے ہیڈ آفس پہنچنے پر (تصویر از: ترکی العقیلی)

یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے نائب صدر میجر جنرل فرج البحسنی نے اعلان کیا ہے کہ کونسل نے ان کے مذاکراتی وفد کے ناموں کی منظوری دے دی ہے جو آئندہ کسی بھی مذاکرات میں حوثیوں سے ملاقات کرے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ترقی کا حصول صرف امن کی راہ کو اپنا کر ہی ہوگا، جیسا کہ قانونی حکومت یمنی عوام کے مفاد میں اسے اپنائے ہوئے ہے، ناں کہ کمزور رہ کر۔

البحسنی نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ انٹرویو میں تصدیق کی کہ سعودی عرب اور سلطنت عمان کی قیادت میں امن کے حصول کے لیے کوششیں زور و شور سے جاری ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت زیر بحث روڈ میپ کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بھرپور حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے روڈ میپ کی خصوصیات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ بندی، حالات کو معمول پر لانے، شہریوں کی سہولت کے لیے سڑکوں، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کو کھولنے سے متعلق ہے۔

البحسنی نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب یمن میں امن عمل میں پیش رفت کے لیے روڈ میپ تک پہنچنے کی خاطر غیر معمولی کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ملک میں امن کے حصول کی طرف بڑھنے والے تمام اقدامات میں سعودی فریق کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔(...)

بدھ-03 ربیع الثاني 1445ہجری، 18 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16395]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]