فلسطینی صدر محمود عباس نے کل بدھ کے روز ایک ٹیلی ویژن خطاب میں اسرائیل پر غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر بمباری کا الزام عائد کیا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے "تمام ریڈ لائنز عبور کر لی ہیں۔"
عباس نے اس واقعے کو "ایک بہت بڑا سانحہ اور ایک خوفناک جنگی قتلِ عام قرار دیتے ہوئے کہ اس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا اور نہ ہی اسے جوابدہی کے بغیر گزرنے دیا جا سکتا ہے۔" انہوں نے نیتن یاہو کی حکومت کو اس کی سزا دینے کا عہد کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اردن کا دورہ مختصر کر کے رم اللہ واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے آج بدھ کے روز عمان میں امریکی صدر، اردنی بادشاہ اور مصری صدر کے ہمراہ چار رکنی سربراہی اجلس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے مصر اور اردن کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ وہ صدر بائیڈن کے ساتھ سربراہی اجلاس کو منسوخ کر دیں۔"
عباس نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "ہم دوبارہ کسی نئی تباہی اور اپنے لوگوں کے بے گھر ہونے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ ہم قربانیوں سے قطع نظر، وہاں سے ہرگز نہیں ہٹیں گے... اور ہم غزہ میں جنگ روکنے کے علاوہ کوئی اور بات قبول نہیں کریں گے۔" انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ "اپنی ذمہ داریاں ادا کرے اور اس جرم کی مذمت کرتے ہوئے جارحیت کو روکنے کے لیے قرارداد جاری کرنے میں پہل کرے۔"
بدھ-03 ربیع الثاني 1445ہجری، 18 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16395]