خلیجی وزارتی کونسل کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

عمان کے سلطان نے وزرائے خارجہ سے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا

عمان کے دارالحکومت مسقط میں "خلیجی وزارتی کانفرنس" کے شرکاء کا گروپ فوٹو (الشرق الاوسط)
عمان کے دارالحکومت مسقط میں "خلیجی وزارتی کانفرنس" کے شرکاء کا گروپ فوٹو (الشرق الاوسط)
TT

خلیجی وزارتی کونسل کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

عمان کے دارالحکومت مسقط میں "خلیجی وزارتی کانفرنس" کے شرکاء کا گروپ فوٹو (الشرق الاوسط)
عمان کے دارالحکومت مسقط میں "خلیجی وزارتی کانفرنس" کے شرکاء کا گروپ فوٹو (الشرق الاوسط)

خلیجی ریاستوں نے فوری جنگ بندی کرنے، غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو روکنے اور اسرائیلی محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب غزہ کی پٹی میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی فوج کی کارروائیاں دسویں روز میں داخل ہو گئی ہیں۔

کل منگل کے روز سلطنت عمان کے دارالحکومت مسقط میں منعقدہ خلیجی وزارتی اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کا "غیر قانونی" محاصرہ ختم کرنے اور انسانی بنیادوں پر امداد اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانے سمیت بجلی اور پانی کی سپلائی لائنوں کو دوبارہ بحال کرنے اور غزہ کے باشندوں کو ایندھن، خوراک اور ادویات کے داخلے کی اجازت دینے پر زور دیا گیا۔

عمان کے سلطان ہیثم بن طارق نے منگل کے روز مسقط کے البرکہ پیلس میں خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی کی موجودگی میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور خلیجی وزرائے خارجہ کا خیرمقدم کیا، اور ان کے ساتھ غزہ اور اس کے اطراف کی تازہ صورت حال، کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں اور گزشتہ عرصے کے دوران بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں سے غیر مسلح شہریوں کو بچانے کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا۔ (...)

بدھ-03 ربیع الثاني 1445ہجری، 18 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16395]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]