سوڈان میں بھوک کے شکار خاندانوں کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے:اقوام متحدہ

سوڈانی بچے جو سوڈان کے دارفر علاقے میں مورنی میں تنازعہ سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ایک گدھا گاڑی پر سوار ہو کر سرحد پار کر رہے ہیں (رائٹرز)
سوڈانی بچے جو سوڈان کے دارفر علاقے میں مورنی میں تنازعہ سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ایک گدھا گاڑی پر سوار ہو کر سرحد پار کر رہے ہیں (رائٹرز)
TT

سوڈان میں بھوک کے شکار خاندانوں کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے:اقوام متحدہ

سوڈانی بچے جو سوڈان کے دارفر علاقے میں مورنی میں تنازعہ سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ایک گدھا گاڑی پر سوار ہو کر سرحد پار کر رہے ہیں (رائٹرز)
سوڈانی بچے جو سوڈان کے دارفر علاقے میں مورنی میں تنازعہ سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ایک گدھا گاڑی پر سوار ہو کر سرحد پار کر رہے ہیں (رائٹرز)

"فرانسیسی پریس ایجنسی" کے مطابق، عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ میں بچوں کی تنظیم (یونیسیف) نے کل (بروز بدھ) کہا ہے کہ سوڈان میں 6 ماہ سے جاری جنگ نے ملک کو افراتفری میں دھکیل دیا ہے اس کے سبب بھوک کے شکار خاندانوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اس تنازعہ کے نتیجے میں 9,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور لاکھوں افراد ملک کے اندر اور باہر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے، جب کہ جنگ کے سبب صحت کے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے اور نصف سے زیادہ آبادی کو زندہ رہنے کے لیے انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارہ صحت اور  "یونیسیف" نے کہا ہے کہ "بھوک کے شکار خاندانوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔" دونوں اداروں نے صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے خبردار کیا کہ "7 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، اور 1 لاکھ بچوں کو طبی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ شدید غذائی قلت کی وجہ سے زندگی بچانے والے علاج کی سخت ضرورت ہے۔" (...)

جمعرات-04 ربیع الثاني 1445ہجری، 19 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16396]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]