دیر الزور میں امریکی افواج کے زیر استعمال گیس فیلڈ کے آس پاس کے علاقے میں دھماکے

شمالی شام کے شہر منبج میں امریکی فوجی اڈے کی فائل فوٹو (رائٹرز)
شمالی شام کے شہر منبج میں امریکی فوجی اڈے کی فائل فوٹو (رائٹرز)
TT

دیر الزور میں امریکی افواج کے زیر استعمال گیس فیلڈ کے آس پاس کے علاقے میں دھماکے

شمالی شام کے شہر منبج میں امریکی فوجی اڈے کی فائل فوٹو (رائٹرز)
شمالی شام کے شہر منبج میں امریکی فوجی اڈے کی فائل فوٹو (رائٹرز)

کل جمعرات کے روز شام کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ دیر الزور کے دیہی علاقوں میں امریکی افواج کی بیس کے طور پر استعمال کی جانے والی کونیکو گیس فیلڈ کے آس پاس دھماکے ہوئے ہیں۔

قبل ازیں، شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ نے اطلاع دی تھی کہ ایرانی عسکریت پسندوں کے ساتھیوں نے دیر الزور کے دیہی علاقوں میں کونیکو گیس فیلڈ کے قریب گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔

رصد گاہ نے کہا کہ فیلڈ اور ابو خشب دیہات کو جوڑنے والی لائن کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں جائے حادثہ سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے۔ جب کہ نشاندہی کی گئی کہ حادثہ میں انسانی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

بعد ازاں، رسدگاہ نے اطلاع دی کہ بین الاقوامی اتحادی افواج نے سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کے ساتھ العمر آئل فیلڈ کی بیس پر مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں۔

رصدگاہ نے کہا کہ تربیت کے دوران گولہ بارود کے استعمال کے نتیجے میں بیس کے علاقے میں کئی دھماکے ہوئے اور اشارہ کیا کہ بین الاقوامی اتحادی افواج نے "ایرانی ملیشیا کی قیادت کی طرف سے انہیں غزہ پر انتقامی کارروائی کے بعد بین الاقوامی اتحاد کے اہداف کو نشانہ بنانے کے عزم" کے جواب میں اپنی فوجی تربیت کو تیز کر دیا ہے۔

جمعہ-05 ربیع الثاني 1445ہجری، 20 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16397]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]