رغد صدام حسین کو 7 سال قید کی سزا

یہ سزا "البعث" کی تشہیر کے الزام میں ان کی غیر حاضری میں سنائی گئی

رغد صدام حسین (آرکائیو/رائٹرز)
رغد صدام حسین (آرکائیو/رائٹرز)
TT

رغد صدام حسین کو 7 سال قید کی سزا

رغد صدام حسین (آرکائیو/رائٹرز)
رغد صدام حسین (آرکائیو/رائٹرز)

"فرانسیسی پریس ایجنسی" کو ملنے والی ایک دستاویز کے مطابق، عراقی عدالت نے سابق عراقی صدر صدام حسین کی بیٹی رغد کو "البعث" پارٹی کی "میڈیا پر تشہیر" کرنے کے الزام میں ان کی غیر حاضری میں سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالتی دستاویز، جس کے بارے میں ایجنسی نے مستند ہونے کی تصدیق کی ہے، میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ "انہیں میڈیا پر اپنے خیالات اور آراء کو پھیلانے اور کالعدم "البعث" پارٹی کے افکار و نظریات کی تشہیری سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے 2021 میں ٹیلی ویژن چینلز اور میڈیا پر آنے کے جرم میں سنایا گیا ہے۔"

یاد رہے کہ عراقی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور شدہ قانون کے مطابق "البعث" پارٹی سے تعلق رکھنے والے، اس کی تعریف کرنے والے یا اس کی تشہیر کرنے والے شخص کو 15 سال تک کی مختلف مدتوں کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

اگرچہ عدالتی دستاویز میں مطلوبہ ٹیلی ویژن انٹرویوز کی وضاحت نہیں کی گئی، لیکن رغد صدام حسین سے 2021 میں "العربیہ" چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں جب سوال کیا گیا کہ کیا عراق ان کے والد کے دور میں بہتر تھا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا: "میں نے بہت سے لوگوں سے سنا ہے کہ ہاں، ہمارا زمانہ فخر کا زمانہ ہے، لوگ عزت کے ساتھ زندگی بسر کرتے تھے اور کوئی بھی ان کی اہانت نہیں کر سکتا تھا۔"  انہوں نے مزید کہا کہ، "عمومی طور پر بالکل تب ملک ایک مستحکم اور دولت مند ملک تھا۔"

دستاویز کے مطابق، رغد صدام حسین کے خلاف وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے ہیں، جو کہ جولائی 2003 میں امریکی فوج کے ہاتھوں اپنے والد کی حکومت کے خاتمے اور اپنے دونوں بھائیوں عدی اور قصی کی ہلاکت کے بعد سے اردن کے دارالحکومت عمان میں اپنے بچوں اور اپنی بہن رنا اور ان کے بچوں کے ساتھ مقیم ہیں۔

پیر-08 ربیع الثاني 1445ہجری، 23 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16400]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]