جدہ مذاکرات کے سامنے سوڈان میں جنگ کے خاتمے کے لیے 4 مرحلوں پر مشتمل روڈ میپ

جدہ مذاکرات کی بحالی کا مطلب لڑائیوں کا خاتمہ نہیں ہے: سوڈانی فوج کا بیان

سوڈان میں جنگ کے جنرل البرہان اور جنرل حمیدتی (رائٹرز)
سوڈان میں جنگ کے جنرل البرہان اور جنرل حمیدتی (رائٹرز)
TT

جدہ مذاکرات کے سامنے سوڈان میں جنگ کے خاتمے کے لیے 4 مرحلوں پر مشتمل روڈ میپ

سوڈان میں جنگ کے جنرل البرہان اور جنرل حمیدتی (رائٹرز)
سوڈان میں جنگ کے جنرل البرہان اور جنرل حمیدتی (رائٹرز)

سوڈان کی فوج نے کل بدھ کے روز کہا ہے کہ جمعرات کو جدہ شہر میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطلب "یہ نہیں ہے کہ قومی وقار کی جنگ کو روک دیا جائے۔" فوج نے مزید کہا کہ "باغیوں کو ختم کرنا اور انہیں شکست دینا" سوڈانی عوام کا ہدف ہے، اور مسلح افواج ملک کو صحیح راستے پر ڈالنے کے لیے پرعزم ہیں۔ سوڈانی خودمختاری کونسل نے کل بدھ کے روز "موجودہ جنگ کو چار مراحل میں ختم کرنے کے لیے روڈ میپ" پیش کیا۔

سعودی عرب کے شہر جدہ میں آج جمعرات کے روز سے سوڈان میں تنازع کے دونوں فریقوں، فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہو رہے ہیں۔ دریں اثناء دارالحکومت خرطوم اور جنوبی دارفور کے علاقے نیالا میں لڑائیاں جاری ہیں۔

سرکاری ترجمان نبیل عبداللہ کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ: "مملکت سعودی عرب اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرف سے باغی ریپڈ سپورٹ ملیشیا کے ساتھ مذاکراتی عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی عظیم دعوت کے جواب میں ہم نے جدہ جانے کا دعوت نامہ قبول کر لیا ہے جو کہ پہلے کیے گئے اتفاق کی تکمیل میں ہے اور اس کا مقصد جدہ اعلامیہ کو مکمل طور پر لاگو کرنا، انسانی ہمدردی کے کاموں میں سہولت فراہم کرنا اور زندگی کو معمول پر لانا ہے۔"

سوڈانی فوج نے اس امید کا اظہار کیا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز اس بار ان باتوں پر عمل کرے گی جس پر پہلے اتفاق کیا گیا تھا۔ (...)

جمعرات-11 ربیع الثاني 1445ہجری، 26 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16403]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]