غزہ کی پٹی پر جنگ کے 20ویں روز اسرائیل کی جانب سے زمینی دراندازی محدود پیمانے پر دیکھنے میں آئی گویا کہ وہ تحریک "حماس" کے دفاع کو "آزما" رہا ہو اور غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر حملے کی راہ ہموار کر رہا ہو۔ جب کہ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب انسانی بنیاد پر جنگ بندی کا اعلان کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے تاکہ غزہ کے رہائشیوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
کل جمعرات کی صبح اسرائیل نے "غفعاتی بریگیڈ" کی قیادت میں شمالی غزہ کی پٹی میں ٹینکوں سے محدود پیمانے پر دراندازی کی، جو کہ "علاقے میں بعد میں ہونے والی جنگ کے مراحل کی تیاری کے طور پر ہے۔ جب کہ اسرائیلی بیانات کے مطابق، یہ اقدام غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں پر حملہ کرنے کا مقصد "تحریک حماس تحریک کو ختم کرنا" ہے۔
گزشتہ چند گھنٹوں میں اسرائیلی طیاروں کے غزہ کی پٹی پر حملوں میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔ علاوہ ازیں "حماس" سے منسلک "القسام بریگیڈز" کے دو رہنما بھی اس دوران ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ "حماس" نے تل ابیب اور دیگر اسرائیلی علاقوں پر بمباری کرکے اس کا جواب دیا اور نشاندہی کی کہ مسلسل اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ان کے پاس قید 50 لوگ مارے گئے ہیں۔
یہ کشیدگی ایسے وقت میں ہے کہ جب انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کے حتمی بیان کے مسودہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ "(غزہ تک) امداد کی مسلسل، تیزی کے ساتھ، محفوظ انداز میں اور بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی ہو، تاکہ اس امداد کو انسانی ہمدردی کی راہداریوں اور جنگ بندی سمیت تمام ضروری اقدامات کے ساتھ متحاج افراد تک پہنچایا جا سکے۔" (...)
جمعہ-12 ربیع الثاني 1445ہجری، 27 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16404]