اسرائیل "حماس" کے دفاع کو "آزما" رہا ہے... اور "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کے لیے دباؤ

عربوں نے فلسطینی کاز کو ختم کرنے کی کوششوں کو مسترد کر دیا... اور خطے میں امریکی افواج کے خلاف حملوں میں اضافہ

کل غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے ناصر ہسپتال کے باہر فلسطینی اپنے رشتہ داروں کی لاشیں وصول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
کل غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے ناصر ہسپتال کے باہر فلسطینی اپنے رشتہ داروں کی لاشیں وصول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

اسرائیل "حماس" کے دفاع کو "آزما" رہا ہے... اور "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کے لیے دباؤ

کل غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے ناصر ہسپتال کے باہر فلسطینی اپنے رشتہ داروں کی لاشیں وصول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
کل غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے ناصر ہسپتال کے باہر فلسطینی اپنے رشتہ داروں کی لاشیں وصول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے 20ویں روز اسرائیل کی جانب سے زمینی دراندازی محدود پیمانے پر دیکھنے میں آئی گویا کہ وہ تحریک "حماس" کے دفاع کو "آزما" رہا ہو اور غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر حملے کی راہ ہموار کر رہا ہو۔ جب کہ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب انسانی بنیاد پر جنگ بندی کا اعلان کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے تاکہ غزہ کے رہائشیوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔

کل جمعرات کی صبح اسرائیل نے "غفعاتی بریگیڈ" کی قیادت میں شمالی غزہ کی پٹی میں ٹینکوں سے محدود پیمانے پر دراندازی کی، جو کہ "علاقے میں بعد میں ہونے والی جنگ کے مراحل کی تیاری کے طور پر ہے۔ جب کہ اسرائیلی بیانات کے مطابق، یہ اقدام غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں پر حملہ کرنے کا مقصد "تحریک حماس تحریک کو ختم کرنا" ہے۔

گزشتہ چند گھنٹوں میں اسرائیلی طیاروں کے غزہ کی پٹی پر حملوں میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔ علاوہ ازیں "حماس" سے منسلک "القسام بریگیڈز" کے دو رہنما بھی اس دوران ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ "حماس" نے تل ابیب اور دیگر اسرائیلی علاقوں پر بمباری کرکے اس کا جواب دیا اور نشاندہی کی کہ مسلسل اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ان کے پاس قید 50 لوگ مارے گئے ہیں۔

یہ کشیدگی ایسے وقت میں ہے کہ جب انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کے حتمی بیان کے مسودہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ "(غزہ تک) امداد کی مسلسل، تیزی کے ساتھ، محفوظ انداز میں اور بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی ہو، تاکہ اس امداد کو انسانی ہمدردی کی راہداریوں اور جنگ بندی سمیت تمام ضروری اقدامات کے ساتھ متحاج افراد تک پہنچایا جا سکے۔" (...)

جمعہ-12 ربیع الثاني 1445ہجری، 27 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16404]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]