ہم فلسطینی قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں: "حماس"

یحییٰ السنوار گزشتہ جون میں غزہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (رائٹرز)
یحییٰ السنوار گزشتہ جون میں غزہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

ہم فلسطینی قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں: "حماس"

یحییٰ السنوار گزشتہ جون میں غزہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (رائٹرز)
یحییٰ السنوار گزشتہ جون میں غزہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (رائٹرز)

ٹیلیویژن چینل الاقصیٰ نے کل بروز ہفتہ غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کے رہنما یحییٰ السنوار کے بیان کو نقل کیا جس میں انہوں نے کہا کہ تحریک فوری طور پر تبادلے کا معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے جس میں غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینیوں کی رہائی بھی شامل ہو۔

جب کہ "حماس" کے ایک ذریعے نے گزشتہ روز عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کو بتایا تھا کہ "حماس" نے غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔ (...)

اتوار-14 ربیع الثاني 1445ہجری، 29 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16406]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]