سوڈان میں دنیا بھر میں بے گھر بچوں کی سب سے بڑی تعداد سوڈان میں ریکارڈ کی گئی ہے: "یونیسیف"

دارفور کے علاقے میں تنازعات سے فرار ہونے والے بے گھر افراد چاڈ کے عارضی کیمپ ادری میں، 19 جولائی (رائٹرز) 
دارفور کے علاقے میں تنازعات سے فرار ہونے والے بے گھر افراد چاڈ کے عارضی کیمپ ادری میں، 19 جولائی (رائٹرز) 
TT

سوڈان میں دنیا بھر میں بے گھر بچوں کی سب سے بڑی تعداد سوڈان میں ریکارڈ کی گئی ہے: "یونیسیف"

دارفور کے علاقے میں تنازعات سے فرار ہونے والے بے گھر افراد چاڈ کے عارضی کیمپ ادری میں، 19 جولائی (رائٹرز) 
دارفور کے علاقے میں تنازعات سے فرار ہونے والے بے گھر افراد چاڈ کے عارضی کیمپ ادری میں، 19 جولائی (رائٹرز) 

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، اقوام متحدہ میں بچوں کی تنظیم (یونیسیف) نے اتوار کے روز کہا ہے کہ دنیا میں بے گھر بچوں کی سب سے زیادہ تعداد سوڈان میں ریکارڈ کی گئی ہے، جیسا کہ "تقریباً 30 لاکھ بچے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔"

اقوام متحدہ کی تنظیم نے خانہ جنگی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ جنگ میں مزید اضافہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کرے گا، جس سے وہ مزید تشدد، بدسلوکی اور استحصال کے خطرے سے دوچار ہوں گے۔

"یونیسیف" نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا کہ سوڈان میں 5 سال سے کم عمر کے 7 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، اور اگر ان کی مناسب دیکھ بھال نہ کی گئی تو موت کا خطرہ ہے۔ تنظیم نے نشاندہی کی کہ سوڈان میں 6 ماہ کی جنگ نے ملک کو افراتفری کی حالت میں ڈال دیا ہے اور اس کے بعد فاقوں کے شکار خاندانوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہو گئی ہے، جسا کہ "فرنسیسی پریس ایجنسی" نے رپورٹ کیا ہے۔

جب کہ اعداد و شمار، کہ جس میں کل تعداد کو مدنظر نہیں رکھا جاتا، کے مطابق اس تنازعے کے نتیجے میں  9,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں لوگ ملک کے اندر اور باہر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ جب کہ اس سے صحت کے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے اور نصف سے زیادہ آبادی کو زندہ رہنے کے لیے انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

پیر-15 ربیع الثاني 1445ہجری، 30 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16407]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]