"ریپڈ سپورٹ" نے 64 سوڈانی فوجیوں کو رہا کر دیا اور بلیلہ آئل فیلڈ کا کنٹرول سنبھال لیا

سوڈان میں جنگجو فوجی گاڑیاں چلا رہے ہیں (اے ایف پی)
سوڈان میں جنگجو فوجی گاڑیاں چلا رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

"ریپڈ سپورٹ" نے 64 سوڈانی فوجیوں کو رہا کر دیا اور بلیلہ آئل فیلڈ کا کنٹرول سنبھال لیا

سوڈان میں جنگجو فوجی گاڑیاں چلا رہے ہیں (اے ایف پی)
سوڈان میں جنگجو فوجی گاڑیاں چلا رہے ہیں (اے ایف پی)

کل پیر کے روز ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا کہ "ریپڈ سپورٹ فورسز" نے اپنے زیر حراست سوڈانی فوج کے 64 فوجیوں کو رہا کر دیا ہے اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب دونوں فریق مہینوں سے جاری باہمی جنگ کو ختم کرنے لیے جنگ بندی پر بات چیت کر رہے ہیں۔

کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے "پیر کے روز سوڈانی مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے 64 قیدیوں کی رہائی میں سہولت فراہم کی ہے جنہیں ریپڈ سپورٹ فورسز نے قید کر رکھا تھا۔"

کمیٹی نے مزید کہا کہ: "رہا کیے گئے افراد کو خرطوم سے ود مدنی (دارالحکومت سے 200 کلومیٹر جنوب میں) منتقل کر دیا گیا ہے اور اس دوران بین الاقوامی کمیٹی تنازع کے فریقین کی درخواست پر بطور غیر جانبدار ثالث کا کردار ادا کر رہی ہے۔"

یاد رہے کہ اپریل کے وسط میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے، انسانی ہمدردی کی اس تنظیم نے فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان منظم انداز میں قیدیوں کی منتقلی اور تبادلے میں سہولت فراہم کی ہے۔

دریں اثنا، ریپڈ سپورٹ فورسز نے مغربی کردفان ریاست میں بلیلہ آئل فیلڈ پر کنٹرول کرنے کا اعلان کیا ہے اور وہاں کام کرنے والی کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں۔ ریپڈ سپورٹ فورسز نے اپنے بیان میں کہا کہ بلیلہ ہوائی اڈے اور فیلڈ کو کنٹرول کرنے کی کاروائی کا بنیادی مقصد فوجی دستوں اور "انتہا پسند شیڈو بریگیڈز کو باہر نکالنا اور انہیں بلیلہ ہوائی اڈے کو عسکری امور کے لیے استعمال کرنے سے روکنا تھا تاکہ معصوم شہریوں اور عوامی سہولیات کو نشانہ بنانے کے لیے ان کے طیاروں کو روکا جا سکے۔" (...)

منگل-16 ربیع الثاني 1445ہجری، 31 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16408]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]