غزہ میں ابھی بھی ہزاروں لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہیں: غزہ میں وزارت صحت

نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں (اے پی)
نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں (اے پی)
TT

غزہ میں ابھی بھی ہزاروں لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہیں: غزہ میں وزارت صحت

نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں (اے پی)
نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ پٹی میں اب بھی ہزاروں لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں جن تک ابھی نہیں پہنچ پائے ہیں۔

وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ٹیلی ویژن پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ جبالیا کیمپ پر اسرائیلی بمباری کا شکار ہونے والے متاثرین کو ملبے سے نکالنے کے لیے ٹیمیں ابھی بھی کام کر رہی ہیں۔

قبل ازیں آج ہی القدرہ نے یہ کہا تھا کہ 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 8,525 ہو چکی ہے، اور ان میں 3,542 بچے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ حملوں میں 57 صحت کے اداروں کو نشانہ بنایا گیا جب کہ نشانہ بنائے جانے اور ایندھن کو داخل نہ ہونے دینے کے نتیجے میں 15 ہسپتال اور 32 صحت کے مراکز نے اپنی خدمات بند کر دی ہیں۔

غزہ میں وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ جبالیا کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے متاثرین کی ابتدائی تعداد تقریباً 400 کے قریب ہوگی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، لیکن فلسطینی ٹیلی ویژن نے بتایا کہ بمباری میں تقریباً 100 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

دریں اثناء تحریک "حماس" نے اطلاع دی ہے کہ جبالیا کیمپ پر بمباری کے نتیجے میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ سینکڑوں لاشیں اور زندہ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

بدھ-17 ربیع الثاني 1445ہجری، 01 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16409]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]