سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان نے منگل کے روز تصدیق کی کہ مسلح افواج "بغاوت کو شکست دینے تک" جنگ جاری رکھیں گی اور اگر ریپڈ سپورٹ فورسز نے امن سے انکار کیا تو فوجی حل ضروری ہوگا۔
سوڈانی مسلح افواج کے صفحے کے فیس بک پر شائع کردہ بیان کے مطابق، البرہان نے ام درمان کے شمال میں واقع وادی سیدنا ملٹری ریجن کے افسروں اور سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوئے ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شہری محلوں کے ساتھ ساتھ حکومت، سہولیات اور سڑکوں سے "بغاوت" کے خاتمے پر سابقہ اتفاق کی روشنی میں فوج جدہ پلیٹ فارم کی جانب گئی ہے۔
لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ریپڈ سپورٹ فورسز نے "امن اور پرامن حل کے ساتھ آگے بڑھنے سے انکار کیا... تو فوجی حل کے علاوہ کوئی اور اختیار نہیں ہے۔"
قبل ازیں آج، ریپڈ سپورٹ فورسز کے نائب کمانڈر عبدالرحیم دقلو نے البرہان سے مطالبہ کیا کہ وہ انکی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ انہوں نے فوج پر وسطی دارفور کے شہر زالنجی پر فضائی بمباری کا الزام لگایا۔
دقلو نے زالنجی شہر میں 21 ویں ڈویژن میں بنائے گئے ایک ویڈیو کلپ، جسے ریپڈ سپورٹ فورسز نے "X" پلیٹ فارم پر شائع کیا، میں البرہان پر حملہ کرتے ہوئے کہا: "تمہارے پاس کچھ نہیں بچا... لڑنے کے لیے کوئی فوج نہیں ہے۔ اب تم تہہ خانے کے اندر سے جنرل کمانڈ کا دفاع کر رہے ہو، جب کہ ہم ہر روز آگے بڑھ رہے ہیں اور جلد ہی ہم اسے تم سے چھین لیں گے۔"
آج اس سے قبل ریپڈ فورسز نے وسطی دارفور ریاست کے دارالحکومت زالنجی شہر میں 21 ویں ڈویژن پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور دقلو نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس ڈویژن پر قبضہ کرتے وقت فوجی دستوں نے ان پر انٹونوف طیارے سے گولہ باری کی تھی۔
یاد رہے کہ سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان چند ہفتوں کی کشیدگی کے بعد اپریل کے وسط میں اچانک لڑائی چھڑ گئی جب کہ اس وقت فوجی اور سویلین فریق بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ سیاسی عمل کو حتمی شکل دے رہے تھے۔
بدھ-17 ربیع الثاني 1445ہجری، 01 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16409]