شام میں بین الاقوامی اتحاد کے سب سے بڑے اڈے پر دھماکے ہوئے: "شامی رصدگاہ"

العمر فیلڈ بیس (شامی رصدگاہ)
العمر فیلڈ بیس (شامی رصدگاہ)
TT

شام میں بین الاقوامی اتحاد کے سب سے بڑے اڈے پر دھماکے ہوئے: "شامی رصدگاہ"

العمر فیلڈ بیس (شامی رصدگاہ)
العمر فیلڈ بیس (شامی رصدگاہ)

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ نے کل (منگل) کے روز کہا کہ دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقوں میں العمر آئل فیلڈ میں بین الاقوامی اتحاد کے شام کے سب سے بڑے اڈے سے سخت دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

رصدگاہ نے مزید کہا کہ دھماکوں کی وجوہات کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکیں۔

رصدگاہ نے اشارہ کیا کہ حال ہی میں شام کی سرزمین کے اندر موجود امریکی فوجی اڈوں میں سخت فوجی مشقوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایران نواز دھڑوں کی طرف سے ڈرون حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

جیسا کہ رصد گاہ نے جمعہ کے روز اطلاع دی تھی کہ دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقوں میں ایرانی حمایت یافتہ دھڑوں کے ٹھکانوں پر امریکی حملوں کے نتیجے میں ہلاکتیں اور زخمی ہوئے ہیں۔

امریکی وزارت دفاع (پینٹاگون) نے اپنے جمعہ کے روز کے بیان میں وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے بیان کو نقل کیا کہ امریکی افواج نے مشرقی شام میں دو تنصیبات پر حملے کیے ہیں، جو کہ ایرانی پاسداران انقلاب اور اس سے منسلک گروپوں کے زیر استعمال تھے۔

آسٹن نے کہا کہ یہ حملے ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی جانب سے شام اور عراق میں امریکی اہلکاروں کے خلاف جاری سلسلہ وار حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

بدھ-17 ربیع الثاني 1445ہجری، 01 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16409]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]