جبالیہ کیمپ پر اسرائیل کے حملے "جنگی جرائم" کے مترادف ہو سکتے ہیں: اقوام متحدہ

جبالیہ پر حملوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی (رائٹرز)
جبالیہ پر حملوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی (رائٹرز)
TT

جبالیہ کیمپ پر اسرائیل کے حملے "جنگی جرائم" کے مترادف ہو سکتے ہیں: اقوام متحدہ

جبالیہ پر حملوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی (رائٹرز)
جبالیہ پر حملوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی (رائٹرز)

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی خاتون کمشنر  نے کل بدھ کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی میں جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی حملے "جنگی جرائم" کے مترادف ہو سکتے ہیں، جیسا کہ عرب ورلڈ نیوز نے نقل کیا ہے۔

کمیشنر نے "ایکس" پلیٹ فارم پر مزید کہا: "جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد ہلاکت اور بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کی روشنی میں ہمیں شدید خدشات ہیں کہ یہ حملے غیر مناسب ہیں اور یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔"

خیال رہے کہ اسرائیل نے کل جبالیہ کیمپ پر حملہ کیا، جس میں غزہ کی وزارت داخلہ کے مطابق 400 کے قریب افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

اسرائیلی فوج نے آج کیمپ پر پھر سے ایک نیا حملہ کیا، جس پر غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے مطابق اس میں مزید درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔ فلسطینی وزارت نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ "جبالیہ کیمپ میں الفالوجا کے علاقے میں ایک رہائشی چوک پر قابض اسرائیلی طیاروں کی بمباری میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔"

اگرچہ فوری طور پر ہلاکتوں کی حتمی تعداد کا اعلان نہیں کیا گیا، لیکن فرانسیسی پریس ایجنسی کی تصاویر میں اس مقام پر بڑے پیمانے پر تباہی کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ (...)

جمعرات-18ربیع الثاني 1445ہجری، 02 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16410]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]