اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدی... زمان و مکان سے منقطع قید در قید

(فیس بک) پر "فلسطینی قیدی کلب" کے صفحہ سے لی گئی انفوگرافک
(فیس بک) پر "فلسطینی قیدی کلب" کے صفحہ سے لی گئی انفوگرافک
TT

اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدی... زمان و مکان سے منقطع قید در قید

(فیس بک) پر "فلسطینی قیدی کلب" کے صفحہ سے لی گئی انفوگرافک
(فیس بک) پر "فلسطینی قیدی کلب" کے صفحہ سے لی گئی انفوگرافک

اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے یا "سب کے بدلے سب اور فوری رہائی" کا معاملہ اسرائیلی جنگی انتظامیہ کی جانب سے بہت سی رکاوٹوں کے باوجود ذہنوں کا اپنی جانب مائل کر رہا ہے اور ملک میں نقشے کے دونوں اطراف میں قائل ہونے کے لیے کافی ہے، جیسا کہ یہ اب دنیا بھر کے ممالک میں بھی یہ ایک وسیع عوامی مطالبے میں بدل چکا ہے۔

جیسا کہ اسرائیل میں سیاسی اور سیکورٹی رہنماؤں کی عادت ہے کہ وہ اس بات کو اپنے قائدانہ فخر کی بنا پر قبول نہیں کر سکتے، کیونکہ اگر وہ کسی معاہدے پر راضی ہوئے بھی تو وہ یہ ظاہر کرنا پسند کریں گے کہ گویا انہیں اس پر مجبور کیا گیا ہے۔ حالانکہ یہودی مذہب قیدیوں کے فدیہ کو اللہ کے ہاں ایک بہترین عمل قرار دیتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ ماضی میں قیدیوں کے تبادلے پر راضی ہوئے تھے، تب بھی انہوں نے اپنے شہریوں کی جانوں کی پرواہ کرنے والے رہنماؤں کی طرح اچھا کام نہیں کیا کہ اپنے قیمتی شہریوں کی واپسی کے بدلے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو چھوڑ دیتے۔ لیکن اسرائیلی تاریخ میں اس طرح کے معاہدے کی حمایت میں متعدد سینئر جرنیل سامنے آئے، مثال کے طور پر سابق وزیر اعظم ایہود بارک، سابق آرمی چیف آف اسٹاف اور سابق وزیر دفاع شاول موفاز، فوجی قیادت کے سب سے زیادہ ناقد سمجھے جانے والے جنرل یتزاک برک اور جنرل امرم متزنا، لیکن اس کے بعد اس موقف نے ایک نیا رخ اختیار کرنا شروع کر دیا، جس کے بعد اخبارات میں اداریے شائع ہوئے اور تجزیہ نگاروں کے موقف سامنے آئے۔(...)

جمعرات-18ربیع الثاني 1445ہجری، 02 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16410]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]