امداد، زخمیوں اور غیر ملکیوں کے بحران کے حوالے سے رفح کراسنگ پر "کسی قدر پیش رفت" دیکھنے میں آ رہی ہے

بائیڈن امریکی شہریوں اور زخمیوں کے لیے "محفوظ راستہ" کے بارے میں بات کر رہے ہیں

ایک ایمبولینس رفح کراسنگ سے العریش ہسپتال کی طرف جاتے ہوئے (نیشنل میڈیا اتھارٹی)
ایک ایمبولینس رفح کراسنگ سے العریش ہسپتال کی طرف جاتے ہوئے (نیشنل میڈیا اتھارٹی)
TT

امداد، زخمیوں اور غیر ملکیوں کے بحران کے حوالے سے رفح کراسنگ پر "کسی قدر پیش رفت" دیکھنے میں آ رہی ہے

ایک ایمبولینس رفح کراسنگ سے العریش ہسپتال کی طرف جاتے ہوئے (نیشنل میڈیا اتھارٹی)
ایک ایمبولینس رفح کراسنگ سے العریش ہسپتال کی طرف جاتے ہوئے (نیشنل میڈیا اتھارٹی)

غزہ کی پٹی میں جاری بحراب کے بعد اب متعدد زخمیوں اور غیر ملکیوں کی آمد کے ساتھ ساتھ پٹی میں نئی ​​امدادی کھیپوں کے داخلے سے مصر اور فلسطینی علاقوں کو ملانے والی "رفح کراسنگ" پر "کسی قدر پیش رفت" دیکھنے میں آئی ہے۔

جب مصر غزہ کی پٹی میں امدادی سامان ااور ادویات کی ترسیل جاری رکھے ہوئے ہے تو ایسے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ان کے ملک کے شہری بدھ سے شروع ہو کر آنے والے دنوں میں غزہ کی پٹی سے نکل جائیں گے، اسی طرح برطانیہ اور فرانس نے بھی اطلاع دی ہے کہ ان کے شہری بھی مرحلہ وار پٹی چھوڑ دیں گے۔

قاہرہ نے غزہ پر گذشتہ 26 دنوں سے زائد ایام میں اسرائیلی بمباری کے دوران امداد پہنچانے یا طبی امداد کی فراہمی میں سست روی کا ذمہ دار تل ابیب کو ٹھہرایا اور کہا کہ "کراسنگ مصر کی طرف سے کھلی ہے، لیکن اسرائیل امداد کے داخلے سے انکار کرتا ہے یا عدم دلچسپئ کا اظہار کرتا رہا ہے۔"

اسی ضمن میں، "مصری ہلال احمر" نے بدھ کے روز رفح کراسنگ کے ذریعے "فلسطینی ہلال احمر" کو انسانی امداد کی نویں کھیپ پہنچانے کا اعلان کیا۔ دریں اثنا درجنوں زخمی اور دوہری شہریت کے حامل درجنوں افراد نے مصر کی جانب سرحد عبور کی، جس پر قاہرہ نے فلسطینیوں کے لیے امداد تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔(...)

جمعرات-18ربیع الثاني 1445ہجری، 02 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16410]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]