"ریپڈ سپورٹ" سوڈان کی ریاستوں کو کنٹرول کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے

الفاشر، دارفور میں بڑے پیمانے پر حملے پر امریکی تشویش

شمالی دارفور ریاست میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے عناصر کے ویڈیو کلپ سے لی گئی ایک تصویر
شمالی دارفور ریاست میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے عناصر کے ویڈیو کلپ سے لی گئی ایک تصویر
TT

"ریپڈ سپورٹ" سوڈان کی ریاستوں کو کنٹرول کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے

شمالی دارفور ریاست میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے عناصر کے ویڈیو کلپ سے لی گئی ایک تصویر
شمالی دارفور ریاست میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے عناصر کے ویڈیو کلپ سے لی گئی ایک تصویر

"ریپڈ سپورٹ" فورسز کے نائب کمانڈر عبدالرحیم دقلو نے کل "ایکس" پلیٹ فارم پر نشر کردہ ایک ویڈیو کلپ میں اعلان کیا کہ ان کی فورسز سوڈان کی تمام ریاستوں اور ملک میں تمام فوجی مقامات کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے پیش قدمی کر رہی ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ ان کی فورسز کے عناصر شمالی دارفور ریاست کے دارالحکومت الفاشر کی طرف روانہ ہوئے، جب کہ دیگر عناصر مغربی دارفور ریاست کے دارالحکومت الجنینہ اور مشرقی دارفور ریاست کے علاقے الضعین میں لڑ رہے ہیں، علاوہ ازیں خرطوم میں فوج کی جنرل کمانڈ کے اطراف میں بھی لڑائی جاری ہے۔

دقلو نے سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا اور ان پر حملہ کرتے ہوئے کہا: "تمہارے پاس کچھ نہیں بچا… لڑنے کے لیے کوئی فوج نہیں ہے۔" اب تم تہہ خانے کے اندر سے جنرل کمانڈ کا دفاع کر رہے ہیں، جب کہ ہم ہر روز پیش قدمی کر رہے ہیں اور اسے تم سے چھین لیں گے۔"

خیال رہے کہ گذشتہ منگل کے روز، "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے "21 ویں ڈویژن" پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا، جو کہ وسطی دارفور ریاست کے صدر مقام زالنجی شہر میں آرمی ہیڈکوارٹر ہے۔ جب کہ یہ اعلان جنوبی دارفور ریاست کے شہر نیالا میں "16ویں ڈویژن" کے ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول سنبھالنے کے چند روز بعد ہے، جو کہ سوڈان کا دوسرا بڑا شہر اور مغربی ریاستوں میں فوج کی کمانڈ کا مرکز ہے۔(...)

جمعہ -19ربیع الثاني 1445ہجری، 03 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16411]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]