مغربی کنارے میں کشیدگی کے دوران اسرائیلی فوج نے 4 فلسطینیوں کو قتل کر دیا اور مسلح افراد نے ایک اسرائیلی کو ہلاک کر دیا

اسرائیلی آباد کاروں کا عرب علاقوں پر حملہ اور املاک کو نذر آتش کر دیا

اسرائیلی فوجی مغربی کنارے میں (اے ایف پی)
اسرائیلی فوجی مغربی کنارے میں (اے ایف پی)
TT

مغربی کنارے میں کشیدگی کے دوران اسرائیلی فوج نے 4 فلسطینیوں کو قتل کر دیا اور مسلح افراد نے ایک اسرائیلی کو ہلاک کر دیا

اسرائیلی فوجی مغربی کنارے میں (اے ایف پی)
اسرائیلی فوجی مغربی کنارے میں (اے ایف پی)

مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مختلف علاقوں میں 4 فلسطینیوں کی ہلاکت سئ کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے، جیسا کہ اسرائیلی کی اس کاروائی کے جواب میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے مسلح کارروائی کے دوران ہائی وے پر ایک اسرائیلی کو ہلاک کر دیا گیا جس کے بعد اسرائیلی آباد کاروں نے سڑکیں بلاک کر دیں اور عرب قصبوں پر حملہ کیا۔

اسرائیلی فوج نے کل جمعرات کی صبح مغربی کنارے کے مختلف علاقوں پر دھاوا بول دیا اور مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں کے دوران رم اللہ کے شہر البیرہ میں (23 سالہ) یزن شیحہ، (14 سالہ) بچہ ایہام الشافعی کو گولی مار کر قتل کر دیا، اسی طرح قلقیلیہ شہر میں حملے کے دوران 19 سالہ قصی قرعان کو اور نابلس کے مغرب میں زواتہ گاؤں میں ایک 14 سالہ بچے حمدان حمدان کو گولی مار دی گئی اور تقریباً 70 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کو "الاقصیٰ فلڈ" آپریشن کے بعد سے اسرائیلی فوج نے روزانہ کی بنیاد پر مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر دراندازی شروع کر دی، جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی، اور امریکہ نے خبردار کیا کہ یہ حالیہ جنگ تیسرے محاذ میں تبدیل ہو جائے گی۔(...)

جمعہ -19ربیع الثاني 1445ہجری، 03 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16411]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]