"غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانے" کے جواب میں "القسام بریگیڈز" کی تل ابیب پر بمباری

اینٹی میزائل سسٹم "آئرن ڈوم" اسرائیل کی فضا میں میزائلوں کو روکتے ہوئے (اے ایف پی)
اینٹی میزائل سسٹم "آئرن ڈوم" اسرائیل کی فضا میں میزائلوں کو روکتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

"غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانے" کے جواب میں "القسام بریگیڈز" کی تل ابیب پر بمباری

اینٹی میزائل سسٹم "آئرن ڈوم" اسرائیل کی فضا میں میزائلوں کو روکتے ہوئے (اے ایف پی)
اینٹی میزائل سسٹم "آئرن ڈوم" اسرائیل کی فضا میں میزائلوں کو روکتے ہوئے (اے ایف پی)

تحریک "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈز" نے کل جمعہ کے روز کہا کہ اس نے غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں تل ابیب پر بمباری کی ہے۔

"عرب ورلڈ نیوز" ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ آئرن ڈوم سسٹم نے غزہ سے تل ابیب اور وسطی اسرائیل پر داغے گئے چار راکٹوں کو روکا ہے۔

"ٹائمز آف اسرائیل" اخبار نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ فوری طور پر کسی کے زخمی ہونے یا نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

آج غزہ کی پٹی میں "الشفاء میڈیکل کمپلیکس" کے گیٹ پر بمباری کی گئی، کمپلیکس کے ڈائریکٹر کے مطابق، اس کے نتیجے میں 60 فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔ اسی طرح ایک سکول جو کہ بے گھر لوگوں کے لیے پناہ گاہ تھا وہاں بھی بمباری دیکھنے میں آئی، جس میں طبی ذرائع کے مطابق کم از کم 20 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

ہفتہ-20 ربیع الثاني 1445ہجری، 04 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16412]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]