الحسکہ کے دیہی علاقے میں بین الاقوامی اتحاد کی قسرک بیس پر دھماکے: شامی رصدگاہ

مشرقی شام میں "بین الاقوامی اتحاد" کے لیے کمک (آرکائیو - شامی رصدگاہ)
مشرقی شام میں "بین الاقوامی اتحاد" کے لیے کمک (آرکائیو - شامی رصدگاہ)
TT

الحسکہ کے دیہی علاقے میں بین الاقوامی اتحاد کی قسرک بیس پر دھماکے: شامی رصدگاہ

مشرقی شام میں "بین الاقوامی اتحاد" کے لیے کمک (آرکائیو - شامی رصدگاہ)
مشرقی شام میں "بین الاقوامی اتحاد" کے لیے کمک (آرکائیو - شامی رصدگاہ)

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ نے کہا ہے کہ الحسکہ کے دیہی علاقے میں بین الاقوامی اتحاد کی قسرک بیس پر دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ہیں۔

رصدگاہ نے اتوار کی شام مزید کہا کہ یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب علاقے کی فضاؤں میں ڈرون طیارے اڑ رہے تھے۔ جب کہ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ دھماکے فوجی مشقوں کے باعث ہوئے یا پھر بیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ شامی رصدگاہ نے اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ پرسوں (ہفتہ کے روز) جنوبی الحسکہ کے دیہی علاقے الشدادی میں امریکی بیس کا علاقہ سخت دھماکے سے لرز اٹھا۔

جبکہ عراقی دھڑوں نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے، اور حالیہ ہفتوں میں انہوں نے عراق اور شام میں امریکی افواج کے ٹھکانوں کو میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعےنشانہ بنایا ہے۔

پیر-22 ربیع الثاني 1445ہجری، 06 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16414]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]