اردن کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تمام آپشنز کھلے ہیں... اور اسرائیل کا افسوس

غزہ شہر کے آسمان پر اسرائیلی لائٹنگ بم، پیر، نومبر 6، 2023 (اے پی)
غزہ شہر کے آسمان پر اسرائیلی لائٹنگ بم، پیر، نومبر 6، 2023 (اے پی)
TT

اردن کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تمام آپشنز کھلے ہیں... اور اسرائیل کا افسوس

غزہ شہر کے آسمان پر اسرائیلی لائٹنگ بم، پیر، نومبر 6، 2023 (اے پی)
غزہ شہر کے آسمان پر اسرائیلی لائٹنگ بم، پیر، نومبر 6، 2023 (اے پی)

اردن نے کل پیر کے روز کہا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر شدید بمباری اور حملوں کے دوران فوجی اور شہری اہداف میں فرق نہ کرنے کا جواب دینے کے لیے ان کے پاس تمام آپشنز کھلے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق وزیراعظم بشر الخصاونہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اردن مزید کیا اقدامات کرے گا، جیسا کہ 7 اکتوبر کو تحریک "حماس" کا سرحد پار سے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کی جانے والی بمباری کے خلاف اردن نے چند روز قبل اسرائیل سے اپنے سفیر کو احتجاجاً واپس بلا لیا تھا۔ جب کہ اردن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ حماس کے حملے کے فوراً بعد عمان چھوڑ کر جانے والے اسرائیلی سفیر کو اپنی ذمہ داریاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے ابھی واپس آنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا، اور کہا کہ وہ ایک ناپسندیدہ شخصیت ہیں۔

الخصاونہ، جن کے ملک نے 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا، نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اردن کے پاس تمام آپشنز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے گنجان آباد غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ محاصرہ اس کے دفاع کے لیے نہیں ہے جیسا کہ وہ دعویٰ کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں میں سویلین اور فوجی اہداف میں فرق نہیں کیا جاتا اور یہاں تک کہ یہ حملے پرامن علاقوں اور ایمبولینس تک پھیلے ہوئے ہیں۔

جب کہ اسرائیل نے گنجان آباد علاقوں میں شہری اہداف کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی تردید کی اور کہا کہ حماس شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے، ہسپتالوں کے نیچے سرنگیں کھودتی ہے اور اپنے جنگجوؤں کو لے جانے کے لیے ایمبولینس کا استعمال کرتی ہے۔ (...)

منگل-23 ربیع الثاني 1445ہجری، 07 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16415]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]