صحارا کی واپسی سے مملکت کو بحر اوقیانوس کے طول و عرض میں تقویت ملی ہے: شاہ محمد ششم

انہوں نے ساحلی ممالک کو بحر اوقیانوس تک رسائی کے قابل بنانے کے لیے انیشی ایٹو کا آغاز کیا

شاہ محمد ششم، ولی عہد شہزادہ مولائے الحسن، اور شہزادہ مولائے رشید گرین مارچ کی یادگاری تقریب میں خطاب سے پہلے (MAP)
شاہ محمد ششم، ولی عہد شہزادہ مولائے الحسن، اور شہزادہ مولائے رشید گرین مارچ کی یادگاری تقریب میں خطاب سے پہلے (MAP)
TT

صحارا کی واپسی سے مملکت کو بحر اوقیانوس کے طول و عرض میں تقویت ملی ہے: شاہ محمد ششم

شاہ محمد ششم، ولی عہد شہزادہ مولائے الحسن، اور شہزادہ مولائے رشید گرین مارچ کی یادگاری تقریب میں خطاب سے پہلے (MAP)
شاہ محمد ششم، ولی عہد شہزادہ مولائے الحسن، اور شہزادہ مولائے رشید گرین مارچ کی یادگاری تقریب میں خطاب سے پہلے (MAP)

مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم نے کہا کہ ان کے ملک کے جنوبی صوبوں (صحارا) کی واپسی سے مملکت کو بحر اوقیانوس کے طول و عرض میں تقویت ملی ہے۔ انہوں نے قومی سفارت کاری کے متحرک ہونے کی جانب اشارہ کیا کہ "اس نے مراکش کے موقف کو مضبوط بنایا اور اس کی علاقائی سالمیت کے لیے بین الاقوامی حمایت میں اضافہ اور مخالفین کی کھلی اور چھپی ہوئی چالوں کا قلعہ قمع کیا ہے۔"

شاہ محمد ششم نے کل پیر کی شام مراکش کے عوام سے پرامن گرین مارچ، جس کے ذریعے صحارا ہسپانوی سامراج سے آزاد ہو کر واپس مراکش میں شامل ہوا، کی اڑتالیسویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی کہ "اگر بحیرہ روم کا انٹرفیس مراکش اور یورپ کے درمیان ایک ربط ہے، تو بحر اوقیانوس کا انٹرفیس افریقہ کی جانب مراکش کا گیٹ وے اور امریکہ کے لیے ایک کشادگی کھڑکی ہے۔"

مراکش کے بادشاہ نے مزید کہا: "ہماری خواہش ہے کہ ساحلی علاقے قومی سطح پر بحال ہوں جس میں مراکش کے صحارا علاقے کا بحر اوقیانوس کا انٹرفیس اور اسی طرح افریقی سطح پر اس جغرافیائی سیاسی جگہ کا ڈھانچہ شامل ہو۔"

شاہ محمد ششم نے اشارہ کیا کہ اس کا مقصد "بحر اوقیانوس کے انٹرفیس کو انسانی مواصلات، اقتصادی انضمام اور براعظمی و بین الاقوامی شعاعوں میں تبدیل کرنا ہے۔" (...)

منگل-23 ربیع الثاني 1445ہجری، 07 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16415]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]