صحارا کی واپسی سے مملکت کو بحر اوقیانوس کے طول و عرض میں تقویت ملی ہے: شاہ محمد ششم

انہوں نے ساحلی ممالک کو بحر اوقیانوس تک رسائی کے قابل بنانے کے لیے انیشی ایٹو کا آغاز کیا

شاہ محمد ششم، ولی عہد شہزادہ مولائے الحسن، اور شہزادہ مولائے رشید گرین مارچ کی یادگاری تقریب میں خطاب سے پہلے (MAP)
شاہ محمد ششم، ولی عہد شہزادہ مولائے الحسن، اور شہزادہ مولائے رشید گرین مارچ کی یادگاری تقریب میں خطاب سے پہلے (MAP)
TT

صحارا کی واپسی سے مملکت کو بحر اوقیانوس کے طول و عرض میں تقویت ملی ہے: شاہ محمد ششم

شاہ محمد ششم، ولی عہد شہزادہ مولائے الحسن، اور شہزادہ مولائے رشید گرین مارچ کی یادگاری تقریب میں خطاب سے پہلے (MAP)
شاہ محمد ششم، ولی عہد شہزادہ مولائے الحسن، اور شہزادہ مولائے رشید گرین مارچ کی یادگاری تقریب میں خطاب سے پہلے (MAP)

مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم نے کہا کہ ان کے ملک کے جنوبی صوبوں (صحارا) کی واپسی سے مملکت کو بحر اوقیانوس کے طول و عرض میں تقویت ملی ہے۔ انہوں نے قومی سفارت کاری کے متحرک ہونے کی جانب اشارہ کیا کہ "اس نے مراکش کے موقف کو مضبوط بنایا اور اس کی علاقائی سالمیت کے لیے بین الاقوامی حمایت میں اضافہ اور مخالفین کی کھلی اور چھپی ہوئی چالوں کا قلعہ قمع کیا ہے۔"

شاہ محمد ششم نے کل پیر کی شام مراکش کے عوام سے پرامن گرین مارچ، جس کے ذریعے صحارا ہسپانوی سامراج سے آزاد ہو کر واپس مراکش میں شامل ہوا، کی اڑتالیسویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی کہ "اگر بحیرہ روم کا انٹرفیس مراکش اور یورپ کے درمیان ایک ربط ہے، تو بحر اوقیانوس کا انٹرفیس افریقہ کی جانب مراکش کا گیٹ وے اور امریکہ کے لیے ایک کشادگی کھڑکی ہے۔"

مراکش کے بادشاہ نے مزید کہا: "ہماری خواہش ہے کہ ساحلی علاقے قومی سطح پر بحال ہوں جس میں مراکش کے صحارا علاقے کا بحر اوقیانوس کا انٹرفیس اور اسی طرح افریقی سطح پر اس جغرافیائی سیاسی جگہ کا ڈھانچہ شامل ہو۔"

شاہ محمد ششم نے اشارہ کیا کہ اس کا مقصد "بحر اوقیانوس کے انٹرفیس کو انسانی مواصلات، اقتصادی انضمام اور براعظمی و بین الاقوامی شعاعوں میں تبدیل کرنا ہے۔" (...)

منگل-23 ربیع الثاني 1445ہجری، 07 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16415]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]