خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کی قانون ساز کونسلوں کے سربراہان نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی کاروائیوں کی مذمت کی، جس میں خاص طور پر غزہ میں "شہریوں کا قتل، ان کے گھروں کی مسماری، جبری نقل مکانی اور غزہ کی آبادی کی نسل کشی کے لیے سخت محاصرہ شامل ہے،" علاوہ ازیں دیگر مقبوضہ علاقوں میں جاری اسرائیلی کاروائیوں کی مذمت کی۔
انہوں نے "فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کے قضیہ کے منصفانہ حل اور جائز حقوق کی حمایت کا اعادہ کیا، جس میں بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن اقدامات کے تحت آزاد خود مختار ریاست کے قیام اور پناہ گزینوں کی واپسی سمیت تمام قیدیوں کی انصاف پر مبنی رہائی شامل ہے۔
تاہم، خلیجی ریاستوں کی شوریٰ کونسل اور قومی اسمبلی کے اسپیکرز کے اختتامی اجلاس میں ہنگامی اختلاف دیکھنے میں آیا، جیسا کہ کویتی قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حتمی بیان پر اپنے اعتراض کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان ریاست کویت کی طرف سے فلسطینی کاز کی حمایت میں اختیار کیے گئے موقف کی نمائندگی نہیں کرتا۔
السعدون نے کہا: "افسوس کے ساتھ کہ یہ بیان مجھ تک نہیں پہنچا اور نہ ہی اسے کمیٹیوں کے سامنے پیش کیا گیا، بلکہ اسے صرف واٹس ایپ کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔" السعدون نے مسئلہ فلسطین پر کویت کے واضح موقف پر بھی زور دیا اور کہا کہ وہ "اس کی مزاحمت، اپنی سرزمین کو دوبارہ حاصل کرنے اور صہیونی وجود سے لڑنے کے فلسطینیوں کے حق کے ساتھ کھڑا ہے۔" انہوں نے ،مزید کہا: "مسئلہ فلسطین کے حوالے سے، ہم صیہونی وجود کو شرمندہ کرنے کے لیے ہم ہمیشہ بین الاقوامی قانونی جواز کی پاسداری کرتے رہیں گے۔" انہوں نے زور دیا کہ "فلسطین کے مسئلے پر ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوگا۔" (...)
بدھ-24 ربیع الثاني 1445ہجری، 08 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16416]