خلیجی قانون ساز کونسلوں کے اسپیکر غزہ میں اسرائیلی جرائم کی مذمت ک رہے ہیں

کویتی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے حتمی بیان پر اختلاف رائے کا اعلان کیا، اور اس کا مواد سامنے نہیں لایا

بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں خلیجی قانون ساز کونسلوں کے سربراہان کا اجلاس (QNA)
بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں خلیجی قانون ساز کونسلوں کے سربراہان کا اجلاس (QNA)
TT

خلیجی قانون ساز کونسلوں کے اسپیکر غزہ میں اسرائیلی جرائم کی مذمت ک رہے ہیں

بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں خلیجی قانون ساز کونسلوں کے سربراہان کا اجلاس (QNA)
بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں خلیجی قانون ساز کونسلوں کے سربراہان کا اجلاس (QNA)

خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کی قانون ساز کونسلوں کے سربراہان نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی کاروائیوں کی مذمت کی، جس میں خاص طور پر غزہ میں "شہریوں کا قتل، ان کے گھروں کی مسماری، جبری نقل مکانی اور غزہ کی آبادی کی نسل کشی کے لیے سخت محاصرہ شامل ہے،" علاوہ ازیں دیگر مقبوضہ علاقوں میں جاری اسرائیلی کاروائیوں کی مذمت کی۔

انہوں نے "فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کے قضیہ کے منصفانہ حل اور جائز حقوق کی حمایت کا اعادہ کیا، جس میں بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن اقدامات کے تحت آزاد خود مختار ریاست کے قیام اور پناہ گزینوں کی واپسی سمیت تمام قیدیوں کی انصاف پر مبنی رہائی شامل ہے۔

 تاہم، خلیجی ریاستوں کی شوریٰ کونسل اور قومی اسمبلی کے اسپیکرز کے اختتامی اجلاس میں ہنگامی اختلاف دیکھنے میں آیا، جیسا کہ کویتی قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حتمی بیان پر اپنے اعتراض کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان ریاست کویت کی طرف سے فلسطینی کاز کی حمایت میں اختیار کیے گئے موقف کی نمائندگی نہیں کرتا۔

السعدون نے کہا: "افسوس کے ساتھ کہ یہ بیان مجھ تک نہیں پہنچا اور نہ ہی اسے کمیٹیوں کے سامنے پیش کیا گیا، بلکہ اسے صرف واٹس ایپ کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔" السعدون نے مسئلہ فلسطین پر کویت کے واضح موقف پر بھی زور دیا اور کہا کہ وہ "اس کی مزاحمت، اپنی سرزمین کو دوبارہ حاصل کرنے اور صہیونی وجود سے لڑنے کے فلسطینیوں کے حق کے ساتھ کھڑا ہے۔" انہوں نے ،مزید کہا: "مسئلہ فلسطین کے حوالے سے، ہم صیہونی وجود کو شرمندہ کرنے کے لیے ہم ہمیشہ بین الاقوامی قانونی جواز کی پاسداری کرتے رہیں گے۔" انہوں نے زور دیا کہ "فلسطین کے مسئلے پر ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوگا۔" (...)

بدھ-24 ربیع الثاني 1445ہجری، 08 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16416]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]