امریکہ اور اسرائیل کے شام میں فضائی حملے

دو امریکی F-15 لڑاکا طیارے (آرکائیو)
دو امریکی F-15 لڑاکا طیارے (آرکائیو)
TT

امریکہ اور اسرائیل کے شام میں فضائی حملے

دو امریکی F-15 لڑاکا طیارے (آرکائیو)
دو امریکی F-15 لڑاکا طیارے (آرکائیو)

کل بدھ کے روز امریکہ نے مشرقی شام میں ایک تنصیب کو نشانہ بناتے ہوئے حملوں کا آغاز کیا، اور پینٹاگون نے کہا کہ یہ تنصیب ایرانی پاسداران انقلاب اور اس سے منسلک گروہ کے زیر استعمال تھی، جب کہ یہ چند ہفتوں کے دوران امریکہ کا شام پر دوسرا حملہ ہے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملے دو "ایف-15" لڑاکا طیاروں کے ذریعے کیے گئے، اور یہ عراق اور شام میں امریکی افواج کو نشانہ بنانے والے حالیہ حملوں کے جواب میں ہیں۔

آسٹن نے اعلان کیا کہ امریکی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے جواب میں ان کی فضائیہ نے مشرقی شام میں ایران سے منسلک ہتھیاروں کے ایک ڈپو پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "امریکی فوجی دستوں نے اپنے دفاع میں دو امریکی "ایف-15" طیاروں کے ذریعے مشرقی شام میں ایرانی پاسداران انقلاب اور اس سے منسلک گروپوں کے زیر استعمال اسلحہ کے ایک ڈپو کی تنصیب کو نشانہ بنایا۔"

دوسری جانب، امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ اس نے شام میں ایرانی پاسداران انقلاب اور اس سے وابستہ گروپوں کے زیر استعمال ایک تنصیب پر فضائی حملہ کیا۔ امریکی کمانڈ نے "ایکس" پلیٹ فارم (سابقہ ​​ٹویٹر) پر مزید کہا کہ یہ بمباری عراق اور شام میں امریکیوں پر ہونے والے حملوں کے جواب میں کی گئی ہے۔ کمانڈ نے کہا، "ہم حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے اور ہم جس وقت چاہیں گے اور جہاں چاہیں گے انہیں جواب دیں گے۔"

خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی سینٹرل کمانڈ نے اعلان کیا تھا کہ دو "ایف-16" طیاروں کے ساتھ ایک اسٹریٹجک بمبار نے "اپنی ذمہ داری کے دائرے میں" تین دنوں میں دوسری بار ایک مشن سرانجام دیا۔(...)

جمعرات-25 ربیع الثاني 1445ہجری، 09 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16417]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]