"ریپڈ سپورٹ" فورسز کا شمالی دارفور میں ایک اڈے پر کنٹرول... اور الفاشر کو انتباہ

سوڈان میں جنگ کے حوالے سے "جدہ اتفاق پر کاربندی" کا بین الاقوامی خیرمقدم

مغربی دارفر کے شہر الجنینہ کی خواتین اپنے رشتہ داروں کی موت کی خبر پر رو رہی ہیں (رائٹرز)
مغربی دارفر کے شہر الجنینہ کی خواتین اپنے رشتہ داروں کی موت کی خبر پر رو رہی ہیں (رائٹرز)
TT

"ریپڈ سپورٹ" فورسز کا شمالی دارفور میں ایک اڈے پر کنٹرول... اور الفاشر کو انتباہ

مغربی دارفر کے شہر الجنینہ کی خواتین اپنے رشتہ داروں کی موت کی خبر پر رو رہی ہیں (رائٹرز)
مغربی دارفر کے شہر الجنینہ کی خواتین اپنے رشتہ داروں کی موت کی خبر پر رو رہی ہیں (رائٹرز)

سوڈان کی "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے بدھ کے روز "ایکس" پلیٹ فارم کے ذریعے اعلان کیا کہ اس نے میجر جنرل ابو شوک کی قیادت میں شمالی دارفور ریاست میں "24ویں انفنٹری بریگیڈ" ام کداادہ پر مکمل کنٹرول کر لیا ہے۔ دریں اثنا شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر میں چھٹے ڈویژن کو حتمی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

جب کہ یہ پیش رفت سعودی عرب اور امریکہ کے اس اعلان کے ایک روز بعد ہے کہ جدہ مذاکرات کے ذریعے سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریقوں کے درمیان انسانی امداد میں اضافے اور اعتماد سازی کے اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے مفاہمت طے پا گئی ہے۔ دوسری جانب منگل کے روز الفاشر شہر میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں دیکھنے میں آئیں، جو کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کا دارفور کے علاقے کے 5 میں سے 3 اہم شہروں پر کنٹرول کے اعلان کے چند روز بعد ہے۔ جس میں ہیڈ کوارٹر سمیت، مغربی ریاستوں میں آرمی کمانڈ کا مرکز شمار ہونے والے خرطوم کے بعد دوسرا بڑے شہر نیالا کا آرمی ہیڈکوارٹر، مرکز میں زالنجی اور مغرب میں الجنینہ کے علاقے بھی شامل ہیں، جب کہ فوج اب بھی شمالی دارفور میں الفاشر اور مشرق میں الضعین میں اپنے اڈے برقرار رکھے ہوئے ہے۔ دریں اثنا کل بدھ کے روز سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان دارالحکومت کے مغرب میں واقع ام درمان شہر کے بڑے حصوں، جبل اولیاء اور خرطوم کے جنوب میں آرمرڈ کور کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں جنگی طیارے اور ڈرون طیاروں سمیت ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ (...)

جمعرات-25 ربیع الثاني 1445ہجری، 09 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16417]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]