غزہ میں 4 گھنٹے کی جنگ بندی... اور "سیکیورٹی اسکوائر" میں لڑائیاں

بائیڈن طویل جنگ بندی کے خواہاں ہیں

فلسطینی گذشتہ روز غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے مکان کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھ رہے ہیں (ڈی پی اے)
فلسطینی گذشتہ روز غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے مکان کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھ رہے ہیں (ڈی پی اے)
TT

غزہ میں 4 گھنٹے کی جنگ بندی... اور "سیکیورٹی اسکوائر" میں لڑائیاں

فلسطینی گذشتہ روز غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے مکان کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھ رہے ہیں (ڈی پی اے)
فلسطینی گذشتہ روز غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے مکان کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھ رہے ہیں (ڈی پی اے)

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل شمالی غزہ کی پٹی میں روزانہ چار گھنٹے کی جنگ بندی شروع کرے گا تاکہ "آبادی کو جنگ سے بھاگنے کی اجازت دی جا سکے۔" وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کل کہا کہ یہ جنگ بندی حالیہ دنوں میں امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کا نتیجہ ہے، جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ہونے والی بات چیت بھی شامل ہے۔

بائیڈن نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ غزہ میں تین دن اور اس سے کہیں زیادہ طویل جنگ بندی کرانا چاہتے ہیں، تاکہ تحریک "حماس" کے ہاتھوں یرغمالیوں کو بازیاب کرایا جا سکے۔

کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ جب غزہ شہر میں پرتشدد لڑائیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں ایسے وقت میں جنگ بندی "آگے کی جانب ایک اہم قدم" ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیلیوں نے ہمیں بتایا ہے کہ جنگ بندی کی مدت کے دوران ان علاقوں میں کوئی فوجی کارروائی نہیں ہوگی۔" تاہم، اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ فوج غزہ میں "مخصوص اور درست اقدامات" کر رہی ہے تاکہ فلسطینی پناہ گزینوں کو لڑائی سے فرار ہونے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "حماس کے خاتمے اور زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ جاری رہے گی۔"

دریں اثنا، جب فوج نے جنوب سے "انصار" حکومتی کمپلیکس کی طرف پیش قدمی کی، جہاں سکیورٹی اور انٹیلی جنس کے دفاتر و ہیڈ کوارٹرز اور  "حماس" حکومت کے قومی سلامتی کی فورسز ہیں اور یہی وہ مقام ہے جسے اسرائیل غزہ کے قلب میں اور الشفاء ہسپتال کے قریب "حماس سیکورٹی اسکوائر" کے طور پر بیان کرتا ہے، تو "القسام بریگیڈز" اور اسرائیلی فوج کے درمیان یہ لڑائی غزہ شہر میں منتقل ہو گئی ہے۔ (...)

جمعہ-26 ربیع الثاني 1445ہجری، 10 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16418]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]