"عرب وزارتی کونسل" نے غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا۔

ہم بحران کو علاقائی تنازع میں بدلنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں: برطانوی وزیر خارجہ کا "الشرق الاوسط" کو بیان

سعودی وزیر خارجہ کل جمعرات کے روز ریاض میں عرب وزرائے خارجہ کے سے اپنے خطاب کے دوران (واس)
سعودی وزیر خارجہ کل جمعرات کے روز ریاض میں عرب وزرائے خارجہ کے سے اپنے خطاب کے دوران (واس)
TT

"عرب وزارتی کونسل" نے غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا۔

سعودی وزیر خارجہ کل جمعرات کے روز ریاض میں عرب وزرائے خارجہ کے سے اپنے خطاب کے دوران (واس)
سعودی وزیر خارجہ کل جمعرات کے روز ریاض میں عرب وزرائے خارجہ کے سے اپنے خطاب کے دوران (واس)

عرب وزرائے خارجہ نے کل سعودی دارالحکومت ریاض میں اپنے اجلاس کے دوران اس مسودہ قرارداد کے حتمی مضمون کی منظوری دی جو ہفتہ کے روز ریاض میں منعقد ہونے والے غیر معمولی "یکجہتی فلسطین سربراہی اجلاس" میں رہنماؤں کو پیش کیا جائے گا، جس میں فلسطینی علاقوں میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، جنہوں نے کل عرب وزارتی تیاری کے اجلاس کی صدارت کی، نے تصدیق کی کہ آئندہ سربراہی اجلاس غزہ کی پٹی کی خطرناک صورتحال کے سبب ہو رہا ہے۔ سعودی وزیر نے سلامتی کونسل سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ "وہ اٹھے اور اپنی ذمہ داریاں سنبھالے اور فوری طور پر فوجی آپریشن بند کرنے، شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کو روکنے کا فیصلہ جاری کرے، جو کہ بین الاقوامی قوانین اور ہمارے مشترکہ انسانی اصولوں کے تحت ہے۔"

 سفارتی ذرائع کے مطابق، عرب وزراء نے اجلاس کے آخر میں کئی نکات پر اتفاق کیا، جن میں سب سے اہم "غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت اور اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے جنگی جرائم کی مذمت کی اور ان جنگی جرائم اور جارحیت کو فوری طور پر روکنے پر زور دینے کے علاوہ عالمی برادری کو ہلاکتوں اور تباہی پر مبنی جارحیت کے جاری رہنے سے خبردار کیا۔" (...)

جمعہ-26 ربیع الثاني 1445ہجری، 10 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16418]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]