امریکی لڑاکا طیاروں نے شام میں ایرانی دھڑوں کے دو اہداف کو تباہ کر دیا

دو امریکی "ایف-15" لڑاکا طیاروں کی فائل فوٹو
دو امریکی "ایف-15" لڑاکا طیاروں کی فائل فوٹو
TT

امریکی لڑاکا طیاروں نے شام میں ایرانی دھڑوں کے دو اہداف کو تباہ کر دیا

دو امریکی "ایف-15" لڑاکا طیاروں کی فائل فوٹو
دو امریکی "ایف-15" لڑاکا طیاروں کی فائل فوٹو

کل اتوار کے روز ایک امریکی ذریعہ نے بتایا کہ امریکہ نے شام میں ایران کے ساتھ اتحادی گروپوں پر دو فضائی حملے کیے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذریعہ کے حوالے سے بتایا کہ ان دو امریکی حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول کی عمارت اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ نے کہا ہے کہ مشرقی شام میں دیر الزور دیہی علاقوں پر امریکی بمباری میں ایران نواز دھڑوں کا ایک شخص ہلاک اور دیگر تین زخمی ہو گئے ہیں۔ رصدگاہ نے مزید کہا کہ ہلاکت اور زخمیوں کی یہ تعداد امریکی فضائی حملوں میں دیر الزور کے دیہی علاقوں میں المیادین اور البوکمال کو نشانہ بنائے جانے کے بعد کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہے، جب کہ نشاندہی کی کہ شدید زخمی اور لاپتہ افراد کی تعداد کی وجہ سے اس تعداد میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ رصدگاہ نے کہا کہ یہ بمباری شام میں مسلح دھڑوں کی جانب سے بین الاقوامی اتحادی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کے پس منظر میں کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ مسلح دھڑوں نے 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے جواب میں گزشتہ دنوں خطے میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کئی بیانات جاری کیے تھے۔ ان دھڑوں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے براہ راست امریکی حمایت سے کیے جاتے ہیں۔

 

پیر-29 ربیع الثاني 1445ہجری، 13 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16421]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]