عراقی دھڑوں کا مشرقی شام میں ایک امریکی اڈے کو نشانہ بنانے کا اعلان

عراق کے گورنریٹ الانبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکی فوجی سازوسامان (روئٹرز)
عراق کے گورنریٹ الانبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکی فوجی سازوسامان (روئٹرز)
TT

عراقی دھڑوں کا مشرقی شام میں ایک امریکی اڈے کو نشانہ بنانے کا اعلان

عراق کے گورنریٹ الانبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکی فوجی سازوسامان (روئٹرز)
عراق کے گورنریٹ الانبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکی فوجی سازوسامان (روئٹرز)

عراقی مسلح دھڑوں نے کل پیر کے روز جاری بیان میں اعلان کیا کہ انہوں نے مشرقی شام کے شہر دیر الزور میں امریکی العمر آئل فیلڈ بیس کو ڈرون سے نشانہ بنایا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈرون نے "براہ راست اپنے ہدف کو نشانہ بنایا،جیسا کہ "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" نے رپورٹ کیا ہے۔

عراقی دھڑوں نے پیر ہی کے روز اس سے پہلے ایک جاری ​​بیان میں کہا کہ انہوں نے شامی علاقے میں گرین ولیج میں ایک امریکی فوجی اڈے پر ڈرون سے بمباری کی۔ اس مختصر بیان میں مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا گیا کہ اس کارروائی میں ڈرون نے ہدف کو براہ راست نشانہ بنایا۔

جب کہ اتوار کے روز عراقی دھڑوں نے کہا تھا کہ انہوں نے غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں "مناسب ہتھیاروں سے" اسرائیلی شہر ایلات کو نشانہ بنایا ہے۔ دھڑوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ انھوں نے جو گولہ باری کی کیا وہ اپنے ہدف تک پہنچی یا اسے رستے میں ہی نشانہ بنا کر گرا دیا گیا، تاہم انھوں نے زور دیا کہ ہدف بنانے کی یہ کاروائیاں جاری رہیں گی۔

خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے عراقی دھڑے خطے میں امریکی افواج کو نشانہ بنا رہے ہیں، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اسرائیلی حملوں کو امریکہ کی طرف سے مضبوط حمایت حاصل ہے، جس کے دوران تقریباً 12,000 فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔

 

منگل-30 ربیع الثاني 1445ہجری، 14 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16422]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]