اسرائیل دو ریاستی حل پر مبنی امن کو مسترد کر رہا ہے: اردنی فرمانروا

اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم (اے ایف پی)
اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم (اے ایف پی)
TT

اسرائیل دو ریاستی حل پر مبنی امن کو مسترد کر رہا ہے: اردنی فرمانروا

اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم (اے ایف پی)
اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم (اے ایف پی)

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے کل منگل کے روز کہا کہ اسرائیلی قیادت دو ریاستی حل پر مبنی امن کی راہ پر نہیں چلنا چاہتی، انہوں نے موجودہ صورتحال کو آنے والے دنوں میں برقرار رہنے سے خبردار کیا۔

اردن کے شاہی دیوان نے شاہ عبداللہ دوم کے بیان کو نقل کیا، جسے "واشنگٹن پوسٹ" اخبار میں نشر کیا گیا: "اسرائیلی اس بات پر یقین نہیں کر سکتے کہ صرف سیکورٹی حل ہی ان کی حفاظت اور ان کی زندگی کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی ضمانت دے گا، کیونکہ فلسطینی لوگ بدحالی اور ناانصافی میں زندگی گزار رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا: "اسرائیلی قیادت جو دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن کی راہ کو اپنانا نہیں چاہتی وہ اپنی عوام کو وہ تحفظ فراہم نہیں کر سکے گی جس کی انہیں ضرورت ہے۔" انہوں نے زور دیا کہ "سیاسی افق کی عدم موجودگی" کے ساتھ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے یکساں طور پر امن کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔

اردنی فرمانروا نے آنے والے دنوں میں موجودہ صورت حال برقرار رہنے سے خبردار کیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں "انتہا پسندی، انتقام اور ظلم و ستم میں اضافہ ہوگا۔"(...)

بدھ-01 جمادى الأولى 1445ہجری، 15 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16423]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]