"حماس" کا اسرائیل پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر اور رکاوٹ ڈالنے کا الزام

9 نومبر 2023 کو لندن میں ایک مظاہرے کے دوران لوگ غزہ میں "حماس" کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہیں (اے پی)
9 نومبر 2023 کو لندن میں ایک مظاہرے کے دوران لوگ غزہ میں "حماس" کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہیں (اے پی)
TT

"حماس" کا اسرائیل پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر اور رکاوٹ ڈالنے کا الزام

9 نومبر 2023 کو لندن میں ایک مظاہرے کے دوران لوگ غزہ میں "حماس" کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہیں (اے پی)
9 نومبر 2023 کو لندن میں ایک مظاہرے کے دوران لوگ غزہ میں "حماس" کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہیں (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے کل منگل کے روز کہا کہ اسرائیل غزہ پر جنگ جاری رکھنے کے لیے مزید وقت حاصل کرنے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں تاحال تاخیر سے کام لے رہا ہے۔ "حماس" نے زور دیا کہ اسرائیل ایسے معاہدے تک پہنچنے میں "سنجیدہ نہیں" ہے۔

"حماس" نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل "غیر ملکی اور اسرائیلی قیدیوں کو الگ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے صرف اسرائیلیوں کی رہائی کی شرط عائد کر رہا ہے۔"

تحریک "حماس" نے نشاندہی کی کہ جنگ بندی کے معاہدے کے متن تک ایک سے زائد بار رسائی ہو چکی ہے، کہ جس کے ذریعے اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں یرغمال افراد کی ایک مخصوص تعداد کو روزانہ رہا کیا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کو بلا استثنی غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں داخل ہونے دیا جائے۔

اس نے مزید کہا "لیکن ہر بار قابض حکومت آخری لمحات میں معاہدے کو منسوخ کر کے نئے مطالبات پیش کر دیتی ہے جو ہمیں دوبارہ آغاز کی طرف لے جاتے ہیں۔"

"حماس" نے اشارہ کیا کہ وہ کسی بھی وقت "اسرائیلی جیلوں میں قید خواتین اور بچوں کے بدلے اسرائیلی خواتین، بچوں اور غیر ملکیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔" لیکن ساتھ ہی اس نے زور دیا کہ یہ "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی تک پہنچنے سے ممکن ہوگا جس کے دوران پٹی کے تمام علاقوں میں امداد پہنچائی جائے گی۔" (...)

بدھ-01 جمادى الأولى 1445ہجری، 15 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16423]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]