اسرائیل کے غزہ شہر کے اندر تک پہنچنے پر شدید لڑائیاں

منگل کو غزہ کی پٹی میں بوریج مہاجر کیمپ کی ایک گلی میں بڑے پیمانے پر تباہی کا منظر (اے ایف پی)
منگل کو غزہ کی پٹی میں بوریج مہاجر کیمپ کی ایک گلی میں بڑے پیمانے پر تباہی کا منظر (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کے غزہ شہر کے اندر تک پہنچنے پر شدید لڑائیاں

منگل کو غزہ کی پٹی میں بوریج مہاجر کیمپ کی ایک گلی میں بڑے پیمانے پر تباہی کا منظر (اے ایف پی)
منگل کو غزہ کی پٹی میں بوریج مہاجر کیمپ کی ایک گلی میں بڑے پیمانے پر تباہی کا منظر (اے ایف پی)

اسرائیلی فوج کے غزہ شہر کے اندر تک داخل ہونے پر شہر میں جھڑپوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جب متعدد علاقوں میں لڑائی میں شدت آئی تو اسرائیلی فوج نے "حماس" کی قیادت کے مراکز پر کنٹرول کا اعلان کیا، جبکہ "القسام بریگیڈز" نے تصدیق کی کہ انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور ان کے ٹینکوں اور گاڑیوں کو تباہ کر دیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے تمام ہسپتالوں کا محاصرہ مزید سخت کر دیا ہے اور صرف ایک (المعمدانی ہسپتال) رہ گیا ہے جو غزہ میں بجلی، پانی، خوراک اور ادویات کے بغیر محصور آبادی کے لیے ان دردناک حالات میں بھی جزوی طور پر کام کر رہا ہے۔

غزہ شہر کے شہریوں نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کا ان کے علاقوں اور محلوں میں آنے سے وہ پہلے ہی محصور ہو چکے ہیں اور اسرائیلی ٹارگٹ کی وجہ سے وہ اب اپنی بنیادی ضروریات کو بھی حاصل کرنے کے لیے گھروں سے بھی باہر نہیں نکل سکتے ہیں۔ غزہ کے شہریوں کی گواہی کے مطابق، ڈرون، ٹینک اور فوجی غزہ کی گلیوں میں چلنے والی ہر چیز کو نشانہ بناتے ہیں اور بغیر کسی کے پہنچے شہری مارے جاتے ہیں۔(...)

بدھ-01 جمادى الأولى 1445ہجری، 15 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16423]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]