"حماس" کا ہنیہ کی خامنہ ای سے ملاقات کے بارے میں روئٹرز کی رپورٹ کی درستگی سے انکار

ہنیہ اور خامنہ ای کی ملاقات (روئٹرز)
ہنیہ اور خامنہ ای کی ملاقات (روئٹرز)
TT

"حماس" کا ہنیہ کی خامنہ ای سے ملاقات کے بارے میں روئٹرز کی رپورٹ کی درستگی سے انکار

ہنیہ اور خامنہ ای کی ملاقات (روئٹرز)
ہنیہ اور خامنہ ای کی ملاقات (روئٹرز)

کل بدھ کے روز فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے رواں ماہ نومبر کے اوائل میں تہران میں ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ساتھ تحریک کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ملاقات میں جو کچھ ہوا اس کے بارے میں روئٹرز کی طرف سے شائع کی گئی رپورٹ کی تردید کی۔

تحریک نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) اس رپورٹ میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس کی صداقت سے انکار کرتے ہیں۔ ہمیں ایجنسی کی جانب سے بے بنیاد خبر شائع کرنے پر افسوس ہے اور ہم اس کی درستگی کا مطالبہ کرتے ہیں۔" تین سینئر عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ خامنہ ای نے نومبر کے آغاز میں تہران میں جب ہنیہ سے ملاقات کی تو انہیں واضح پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بارے میں ایران کو مطلع نہیں کیا تھا اور اس لیے اسلامی جمہوریہ ایران اس کی طرف سے جنگ میں شامل نہیں ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ خامنہ ای نے ہنیہ کو بتایا کہ ایران، جو طویل عرصے سے حماس کی حمایت کرتا رہا ہے، براہ راست مداخلت کیے بغیر تحریک کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ خیال رہے کہ ان عہدیداروں کا تعلق ایران اور حماس سے ہے اور وہ ملاقات میں ہونے والی بات چیت سے آگاہ ہیں، چنانچہ انہوں نے درخواست کی کہ ان کی شناخت ظاہر نہ کی جائے تاکہ وہ آزادانہ بات کر سکیں۔

جمعرات-02 جمادى الأولى 1445ہجری، 16 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16424]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]