شام کے لوگ ٹریفک اور سبسڈی کی خلاف ورزیوں پر عام معافی اور قیدیوں کو استثنی دینے سے متعلق "الاسد کے حکم نامہ" پر تنقید کر رہے ہیں

10 اکتوبر کو ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے باہر مظاہرین ان لوگوں کی تصویریں دکھا رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ لاپتہ ہیں (اے پی)
10 اکتوبر کو ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے باہر مظاہرین ان لوگوں کی تصویریں دکھا رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ لاپتہ ہیں (اے پی)
TT

شام کے لوگ ٹریفک اور سبسڈی کی خلاف ورزیوں پر عام معافی اور قیدیوں کو استثنی دینے سے متعلق "الاسد کے حکم نامہ" پر تنقید کر رہے ہیں

10 اکتوبر کو ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے باہر مظاہرین ان لوگوں کی تصویریں دکھا رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ لاپتہ ہیں (اے پی)
10 اکتوبر کو ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے باہر مظاہرین ان لوگوں کی تصویریں دکھا رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ لاپتہ ہیں (اے پی)

دنیا میں رہنے والے شامی تارکین وطن نے کل جمعرات کے روز صدر بشار الاسد کی طرف سے جاری اس حکم نامے پر تنقید کی ہے جس میں 16 نومبر سے پہلے ہونے والے جرائم پر عام معافی دینے کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں لوگوں کی ہلاکت کا باعث بننے اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ جیسے جرائم میں ملوث افراد کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

مبصرین نے نشاندہی کی کہ یہ حکمنامہ ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے کہ جب بین الاقوامی عدالت انصاف نے شام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تشدد کے طریقوں اور قیدیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کے خلاف "فوری طور پر" کارروائی کرے، اور شام کو پابند کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تشدد کا کوئی ثبوت ضائع نہ ہونے پائے۔

زیر حراست افراد کی دفاعی کمیٹی کے رکن اور سیریئن سینٹر فار لیگل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے رکن وکیل میشال شماس کا کہنا ہے کہ حکم نامے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ اس میں 2012 کے دہشت گردی کے قانون نمبر 19 کے ملزمان کو (عوامی مظاہروں کے بعد) مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ زیر حراست تمام افراد نہیں تو اان میں سے کثریت ایسی ہے کہ جنہیں شامی حکومت کی مخالفت کی بنیاد پر دہشت گردی کے الزام میں قید کیا گیا تھا تاکہ عام معافی کا کوئی حکم ان پر اثر انداز نہ ہو سکے۔(...)

جمعہ-03 جمادى الأولى 1445ہجری، 17 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16425]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]