غزہ میں الشفاء ہسپتال کے انخلاء کے بعد بے گھر ہونے والوں کا راستہ طویل ہے

ایک شخص ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے ساتھ اپنی بیٹی کو الشفا ہسپتال سے نکلنے کے بعد اٹھا کر لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
ایک شخص ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے ساتھ اپنی بیٹی کو الشفا ہسپتال سے نکلنے کے بعد اٹھا کر لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

غزہ میں الشفاء ہسپتال کے انخلاء کے بعد بے گھر ہونے والوں کا راستہ طویل ہے

ایک شخص ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے ساتھ اپنی بیٹی کو الشفا ہسپتال سے نکلنے کے بعد اٹھا کر لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
ایک شخص ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے ساتھ اپنی بیٹی کو الشفا ہسپتال سے نکلنے کے بعد اٹھا کر لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

رامی شراب نامی فلسطینی شہری 20 روز تک غزہ کے الشفاء ہسپتال میں پھنسا رہا اور پھر زخمیوں، بے گھر لوگوں اور خوفزدہ بچوں کے درمیان گھنٹوں چلنے کے بعد کل ہفتے کے روز پٹی کے وسط میں پہنچا۔

جب غزہ شہر میں 24 سالہ رامی شراب کے محلے پر بمباری کی گئی تو اس نے اپنی (22 سالہ) بہن حنان، اپنے (11 سالہ) بھائی فارس اور (53 سالہ) والدہ کے ساتھ غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال کمپلیکس میں پناہ لی، کیونکہ اسے یقین تھا کہ یہاں انہیں نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے مطابق، ہفتے کے روز الشفا ہسپتال سے انخلاء کی کاروائی شروع ہونے سے پہلے رامی کی طرح ہسپتال میں 2,300 افراد موجود تھے۔ جو کہ لڑائیوں اور اسرائیلی ٹینکوں کے محاصرے کے نتیجے میں وہاں پھنس گئے تھے جن میں مریض، زخمی، بے گھر افراد اور ڈاکٹر شامل تھے۔ (...)

اتوار-05 جمادى الأولى 1445ہجری، 19 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16427]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]