حملوں سے جنگ کے پھیلنے کے بارے میں واشنگٹن کے خدشات کی تجدید

اسرائیلی فوجی کل غزہ میں ہونے والی تباہی کے درمیان (روئٹرز)
اسرائیلی فوجی کل غزہ میں ہونے والی تباہی کے درمیان (روئٹرز)
TT

حملوں سے جنگ کے پھیلنے کے بارے میں واشنگٹن کے خدشات کی تجدید

اسرائیلی فوجی کل غزہ میں ہونے والی تباہی کے درمیان (روئٹرز)
اسرائیلی فوجی کل غزہ میں ہونے والی تباہی کے درمیان (روئٹرز)

اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز الشفا ہسپتال کے تمام شعبوں پر دھاوا بولا اور وہاں پانی، خوراک اور طبی سامان کے داخلے کو روک دیا۔ دریں اثنا عراق، شام، لبنان اور یمن میں ایران نواز گروپوں کی جانب سے بار بار حملوں میں اضافے کے سبب واشنگٹن کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ غزہ جنگ خطے کے دیگر ممالک تک پھیل جائے گی۔

جب کہ ان خدشات کو اس وقت تقویت ملی جب گذشتہ روز اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیل کی توجہ اگرچہ غزہ پر ہے لیکن وہ "متعدد محاذ والی" جنگ لڑ رہا ہے۔ گیلنٹ نے مزید کہا کہ لبنانی "حزب اللہ" نے اسرائیل پر 1000 سے زیادہ میزائل داغے لیکن ہر روز وہ اس کی "بھاری قیمت ادا کر رہا ہے"۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی افواج پر حملوں میں اضافے سے وزارت دفاع "پینٹاگون" کے اندر غصہ پایا جاتا ہے اور واشنگٹن میں امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے ان حملوں کے جواب میں محدود فضائی حملوں کی منظوری دے دی ہے۔ دریں اثنا، اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے بھی خبردار کیا کہ اسرائیل کی غزہ کی پٹی میں "خوفناک جنگ" کا تسلسل "پورے خطے کی صورت حال میں ایک دھماکے کا باعث بن سکتا ہے۔" (...)

پیر-06 جمادى الأولى 1445ہجری، 20 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16428]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]