"حوثی قزاق" بحیرہ احمر میں اسرائیل کو نشانہ بنا رہے ہیں

دھڑوں نے ابھی تک اپنی تمام تر طاقت استعمال نہیں کی: ایرانی وزیر خارجہ

بحیرہ احمر میں حوثیوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے سامان بردار بحری جہاز کی گردش کرنے والی تصویر (ایکس)
بحیرہ احمر میں حوثیوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے سامان بردار بحری جہاز کی گردش کرنے والی تصویر (ایکس)
TT

"حوثی قزاق" بحیرہ احمر میں اسرائیل کو نشانہ بنا رہے ہیں

بحیرہ احمر میں حوثیوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے سامان بردار بحری جہاز کی گردش کرنے والی تصویر (ایکس)
بحیرہ احمر میں حوثیوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے سامان بردار بحری جہاز کی گردش کرنے والی تصویر (ایکس)

کل حوثی ملیشیا نے بحری قزاقی کی کاروائی کرتے ہوئے بحیرہ احمر میں ایک "اسرائیلی مال بردار بحری جہاز" کو حراست میں لے کر یمنی ساحل پر لے گئے، جب کہ تل ابیب نے اس جہاز کے اسرائیلی ہونے کی تردید کی ہے۔

ایک حوثی رہنما، جس نے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کیا، نے فرانسیسی پریس ایجنسی کو بتایا: "ہم ایک اسرائیلی مال بردار جہاز کو یمنی ساحل پر لے گئے ہیں،" اور اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ جب کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے زیر کنٹرول الحدیدہ کی بندرگاہ میں جہاز رانی کے ایک ذریعہ نے اطلاع دی کہ جہاز کو الحدیدہ کی الصلیف بندرگاہ پر لے جایا گیا تھا۔

دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ جس جہاز پر "ایرانی ہدایات کے تحت" حوثیوں نے حملہ کیا وہ ایک اسرائیلی کمپنی نے کرائے پر لیا تھا۔

"ایکس" پلیٹ فارم پر اسرائیل کے سرکاری عربی اکاؤنٹ نے نیتن یاہو کے دفتر کے حوالے سے کہا کہ یہ جہاز ایک برطانوی کمپنی کی ملکیت ہے جسے جاپانی کمپنی چلا رہی ہے۔ دفتر نے مزید کہا کہ جہاز پر مختلف شہریتوں کے حامل 25 افراد سوار تھے اور ان میں سے کوئی بھی اسرائیلی نہیں تھا۔ نیتن یاہو کے دفتر نے جہاز پر حملے کو ایرانی حملوں میں "ایک قدم آگے" قرار دیا۔(...)

پیر-06 جمادى الأولى 1445ہجری، 20 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16428]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]