سوڈان کے علاقے ابیی میں 30 افراد ہلاک

جوکہ خرطوم اور جوبا کے مابین متنازع علاقہ ہے

اقوام متحدہ کے امن دستے ابیئی کے علاقے میں گشت کر رہے ہیں (آرکائیوز - اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے امن دستے ابیئی کے علاقے میں گشت کر رہے ہیں (آرکائیوز - اقوام متحدہ)
TT

سوڈان کے علاقے ابیی میں 30 افراد ہلاک

اقوام متحدہ کے امن دستے ابیئی کے علاقے میں گشت کر رہے ہیں (آرکائیوز - اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے امن دستے ابیئی کے علاقے میں گشت کر رہے ہیں (آرکائیوز - اقوام متحدہ)

ایک ایسے وقت میں کہ جب سوڈانی دارالحکومت (خرطوم) کے شہروں اور ملک کے مغرب میں صوبہ دارفور کے علاقوں میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان پرتشدد لڑائیوں کے بعد اتوار کے روز نسبتاً پرسکون ماحول رہا تو سوڈانی حکام نے کہا کہ سوڈان اور جنوبی سوڈان کے درمیان متنازع علاقے ابیئی میں 30 سے ​​زائد افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے ہیں۔

ابیئی میں علاقائی وزیر اطلاعات پولس کوچ نے جرمن خبر رساں ادارے کو دیئے گئے بیانات میں کہا کہ "ہلاک ہونے والے 31 شہریوں اور ایک امن فوجی (جن کا نام نہیں بتایا گیا) کی لاشوں کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "کئی مسلح نوجوانوں نے اتوار کی صبح سویرے دیہات پر حملہ کیا اور اس دوران بچوں سمیت گولی لگنے سے زخمی ہونے والے 20 افراد کا مقامی ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔"(...)

پیر-06 جمادى الأولى 1445ہجری، 20 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16428]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]