جب تک ہم یرغمالیوں کو ان کے گھروں میں واپس نہیں لے آتے اور "حماس" کو تباہ نہیں کر دیتے ہم لڑائی بند نہیں کریں گے: نیتن یاہو

اسرائیلی فوجی غزہ کی پٹی کی سرحد پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
اسرائیلی فوجی غزہ کی پٹی کی سرحد پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
TT

جب تک ہم یرغمالیوں کو ان کے گھروں میں واپس نہیں لے آتے اور "حماس" کو تباہ نہیں کر دیتے ہم لڑائی بند نہیں کریں گے: نیتن یاہو

اسرائیلی فوجی غزہ کی پٹی کی سرحد پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)
اسرائیلی فوجی غزہ کی پٹی کی سرحد پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)

کل پیر کے روز "ٹائمز آف اسرائیل" اخبار نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے نقل کیا، جس میں انہوں نے زور دیا کہ جب تک غزہ میں "حماس" کے زیر حراست افراد کی واپسی نہیں ہو جاتی، جو کہ ان کی اور جنگی حکومت کی ذمہ داری ہے، وہ "آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔"

انہوں نے زیر حراست افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد مزید کہا "ہم اس وقت تک لڑائی بند نہیں کریں گے جب تک ہم اپنے قیدیوں کو واپس گھر نہیں لے آتے، حماس کو تباہ نہیں کر دیتے اور یہ یقینی نہیں بنا لیتے کہ غزہ سے کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔"

دوسری جانب، کل پیر کے روز تحریک "حماس" کے ایک رہنما نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تحریک کی شرائط سے اتفاق کرنے کے بارے میں اسرائیلی بیانات کی درستگی سے انکار کیا ہے۔

ایک ذریعہ، جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی ((AWP کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسرائیلی بیانات کو "غلط" قرار دیا۔

ذریعہ نے کہا کہ "اسرائیل 20 روز سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔"

اسرائیلی نشریاتی ادارے نے آج صبح اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی منی حکومت نے "حماس" کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے مجاز حکام کو گرین سگنل دے دیا ہے۔

نشریاتی ادارے نے کہا کہ "اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے حماس کی جانب سے رکھی گئی شرائط کو قبول کر لیا اور اب بال حماس کے کورٹ میں ہے۔"

نشریاتی ادارے کے مطابق، بات چیت پانچ روزہ جنگ بندی کے علاوہ غزہ کی پٹی میں قید 50 قیدیوں کی رہائی اور اسرائیل میں زیر حراست فلسطینی خواتین کی رہائی کے بارے میں ہو رہی ہے۔

منگل-07 جمادى الأولى 1445ہجری، 21 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16429]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]