اسرائیل جبالیہ کو گھیرے میں لے کر "انتہائی مشکل جنگ" کی تیاری کر رہا ہے

منگل کے روز بیت لاہیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی (اے ایف پی)
منگل کے روز بیت لاہیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی (اے ایف پی)
TT

اسرائیل جبالیہ کو گھیرے میں لے کر "انتہائی مشکل جنگ" کی تیاری کر رہا ہے

منگل کے روز بیت لاہیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی (اے ایف پی)
منگل کے روز بیت لاہیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی (اے ایف پی)

شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ارد گرد لڑائیاں شروع ہو چکی ہے اور ساتھ ہی اسرائیلی فوج کی جانب سے بار بار کیمپ پر حملہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جب کہ یہ کیمپ پٹی کے سب سے گنجان آباد علاقوں میں سے ایک اور شمالی غزہ میں "حماس" سے وابستہ "القسام بریگیڈز" کا سب سے اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کل منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے جبالیہ کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور علاقے میں لڑائی کی تیاری کے لیے وہاں طیاروں، توپ خانوں اور ٹینکوں سے بمباری کی، علاوہ ازیں علاقے کے مضافات میں سرنگوں میں عسکریت پسندوں پر حملہ کرنے کے لیے ڈرون طیاروں کا بھی استعمال کیا۔ فلسطینی دھڑوں کے ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ جنگجوؤں نے کیمپ اور قصبے (جبالیہ ) پر دھاوا بولنے کی متعدد کوششوں کو پسپا کیا ہے اور اب بھی وہاں پرتشدد جھڑپوں میں مصروف ہیں۔ اسی طرح وہ الزیتون محلے میں، جس میں اسرائیلی فوج پیش قدمی کرنے میں کامیاب ہوئی، الصبرہ محور، الثلاثینی محور، شیخ رضوان، النصر، التوام اور حجر الدک میں بھی جھڑپوں میں مصروف ہیں۔

اسرائیلی فوج گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران بیشتر علاقوں میں داخل ہو چکی ہے، تاہم اسے مسلسل حملوں کا سامنا ہے اور جب کہ وہ الزیتون محلے میں مزید اندر تک گھسنے کی اور جبالیہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

بدھ-08 جمادى الأولى 1445ہجری، 22 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16430]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]