آج سے جنگ بندی... اور اسے بڑھانے کے لیے عرب تحریک

اسرائیل اور "حماس" معاہدے کے لیے بین الاقوامی ضمانت... اور امریکہ کا غزہ کے بے گھر افراد کی ان کے گھروں میں واپسی پر زور

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے ایک قبرستان میں اسرائیلی حملوں میں جان بحق ہونے والے 111 فلسطینیوں کی لاشوں کو دفنانے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے ایک قبرستان میں اسرائیلی حملوں میں جان بحق ہونے والے 111 فلسطینیوں کی لاشوں کو دفنانے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے (ای پی اے)
TT

آج سے جنگ بندی... اور اسے بڑھانے کے لیے عرب تحریک

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے ایک قبرستان میں اسرائیلی حملوں میں جان بحق ہونے والے 111 فلسطینیوں کی لاشوں کو دفنانے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے ایک قبرستان میں اسرائیلی حملوں میں جان بحق ہونے والے 111 فلسطینیوں کی لاشوں کو دفنانے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے (ای پی اے)

شیڈول کے مطابق، اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان مصر اور قطر کی ثالثی سے طے پانے والے معاہدے کی شرائط پر آج جمعرات کے روز سے عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔

آج رات دس بجے سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے معاہدے میں اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 50 خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی جیلوں میں قید 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرنا اور مزید امداد کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دینا شامل ہے۔

"روئٹرز" کے مطابق، توقع ہے کہ 50 یرغمالیوں کو گروپوں کی شکل میں رہا کیا جائے گا جو کہ جنگ بندی کے ایام کے دوران 10 سے 12 روزانہ کی بنیاد پر ہوں گے۔ جب کہ رہا کیے جانے والے یہ یرغمالی "حماس" کی جانب سے 7 اکتوبر کے بعد سے قید کیے جانے والے کل تقریباً 240 افراد میں سے ہیں۔

معاہدے کے دونوں فریقوں نے لڑائی کے روکنے کو "انسانی جنگ بندی" کے طور پر بیان کیا، اور اسرائیل نے ایک بیان میں کہا کہ ہر گروپ کی رہائی کے بدلے جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کی جائے گی۔ (…)

جمعرات-09 جمادى الأولى 1445ہجری، 23 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16431]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]