"جنوبی لبنان کی جنگ" "غزہ کی جنگ" کے ساتھ جڑی ہے

لبنان میں "القسام" کے نائب کمانڈر پر حملے میں دو ترک فوجی مارے گئے

کل الجلیل کے علاقے میں اسرائیلی فوجی لبنانی سرزمین کی طرف گولہ باری کرتے ہوئے (اے ایف پی)
کل الجلیل کے علاقے میں اسرائیلی فوجی لبنانی سرزمین کی طرف گولہ باری کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

"جنوبی لبنان کی جنگ" "غزہ کی جنگ" کے ساتھ جڑی ہے

کل الجلیل کے علاقے میں اسرائیلی فوجی لبنانی سرزمین کی طرف گولہ باری کرتے ہوئے (اے ایف پی)
کل الجلیل کے علاقے میں اسرائیلی فوجی لبنانی سرزمین کی طرف گولہ باری کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل بدھ کے روز غزہ کی جنگ میں اضافے کے ساتھ ہی اسرائیل کے ساتھ لبنانی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس سے ایسا لگتا تھا کہ جنوبی لبنان کی جنگ غزہ کی جنگ کے ساتھ "جڑی" ہوئی ہے۔ دریں اثنا، "حزب اللہ" کے قریبی لبنانی حلقوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ غزہ میں ہونے والی جنگ بندی میں لبنانی سرحد پر امن بھی شامل ہے، جیسا کہ "حزب اللہ" نے اعلان کیا تھا کہ لبنانی سرحد پر محاذ آرائی اسرائیلی افواج کی توجہ ہٹانے اور اس کا تحریک "حماس" پر دباؤ کم کرنے کے لیے ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ لبنانی محاذ پر کل کا دن "لبنانی قصبوں پر اسرائیلی بمباری کی وجہ سے سب سے بھاری دن تھا"۔ جیسا کہ صبح سے فائرنگ کی رفتار، توپ خانوں کی گولہ باری اور فضائی حملے میں شدت میں کمی نہیں آئی۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ جب لبنانی سرزمین سے گولہ باری کی وجہ سے شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے لگے تو اس نے لبنان پر بمباری کی۔ اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ ان کے ایک ٹینک نے "حزب اللہ" کے ایک فوجی مقام کو نشانہ بنایا۔

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے المالکیہ کے مقام پر دو بار بمباری کی، اس کے علاوہ "الراہب سائٹ میں تعینات اسرائیلی فوج کو مناسب ہتھیاروں سے نشانہ بنایا کر ہلاکتوں کی یقین دہانی کی۔" "حزب اللہ" نے مزید ایک جنگجو کی ہلاکت کا سوگ منایا، اور اس طرح 8 اکتوبر سے شروع ہونے والی اس کشیدگی میں اس کے ہلاک ہونے والے عناصر کی تعداد 79 ہو چکی ہے۔ (…)

جمعرات-09 جمادى الأولى 1445ہجری، 23 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16431]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]