عراق اپنی سرزمین پر امریکی حملوں کی مذمت کر رہا ہے

اس حملے کے بعد جس میں "حزب اللہ بریگیڈز" کے ارکان ہلاک ہوئے

بغداد میں "حزب اللہ بریگیڈز" کے ہلاک ہونے والے افراد کے جنازے (اے ایف پی)
بغداد میں "حزب اللہ بریگیڈز" کے ہلاک ہونے والے افراد کے جنازے (اے ایف پی)
TT

عراق اپنی سرزمین پر امریکی حملوں کی مذمت کر رہا ہے

بغداد میں "حزب اللہ بریگیڈز" کے ہلاک ہونے والے افراد کے جنازے (اے ایف پی)
بغداد میں "حزب اللہ بریگیڈز" کے ہلاک ہونے والے افراد کے جنازے (اے ایف پی)

عراقی حکومت نے اپنی سرزمین پر ایرانی حمایت یافتہ عراقی مسلح دھڑوں کے اہداف کے خلاف امریکہ کی طرف سے کیے گئے فضائی حملوں کو "خطرناک کشیدگی اور عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی" قرار دیا۔

عراقی حکومت کے ترجمان باسم العوادی نے اپنے بیان میں کہا: "ہم جرف النصر کے علاقے کو نشانہ بناتے ہوئے کیے جانے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور یہ حملہ عراقی حکومتی اداروں کو آگاہ کیے بغیر کیا گیا، جو خودمختاری کی واضح خلاف ورزی اور داخلی سلامتی کی مستحکم صورت حال کو درہم برہم کرنے کی کوشش شمار ہوتا ہے۔ عراقی حکومت قانون کے نفاذ اور خلاف ورزی کرنے والوں کا محاسبہ کرنے کے لیے خصوصی طور پر فکر مند ہے۔

العوادی نے زور دیا کہ "عراق میں بین الاقوامی اتحاد کی موجودگی تربیت، قابلیت، اور مشاورت کے ذریعے ہماری مسلح افواج کے کام میں معاون ہے، اور جو کچھ ہوا وہ اس مشن کی صریح خلاف ورزی ہے جس کے لیے بین الاقوامی اتحاد کے اراکین عراقی سرزمین پر (داعش کے خلاف) لڑنے کے لیے موجود ہیں۔ لہذا، ان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ یکطرفہ کاروائی نہ کریں اور عراق کی خودمختاری کا احترام کریں جو کسی بھی قسم کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کر سکتی۔"

خیال رہے کہ کل بدھ کی صبح سویرے ایک امریکی ڈرون نے دارالحکومت بغداد کے جنوب مغرب میں گورنریٹ بابل میں جرف الصخر کے علاقے میں "حزب اللہ بریگیڈز" کے ایک ہیڈ کوارٹر پر بمباری کی، جس میں کم سے کم 8 افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔

امریکی فوج نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ اس کی افواج نے عراق میں دو تنصیبات پر الگ الگ اور کامیاب حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ حملے امریکی اور اتحادی افواج پر ایران کی طرف سے اور تہران کے حمایت یافتہ گروہوں کے حملوں کا براہ راست جواب تھے۔" (...)

جمعرات-09 جمادى الأولى 1445ہجری، 23 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16431]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]